ڈپٹی کمشنر کے احکامات ہوا میں اڑ گئے، ایف سی نے گوگدان میں دکانیں دوبارہ بند کرادی

470

دو دن قبل ڈپٹی کمشنر کیچ نے مقامی انجمن تاجران کے ساتھ مل کر تربت کے علاقے گوگدان مرکزی روڈ پر پاکستانی فورسز فرنٹیئرکور کی جانب سے زبردستی بند کرائی گئی دکانیں کھول دیں لیکن اگلے صبح ایف سی نے دوبارہ جاکر دکانیں زبردستی بند کرادیںاور تمام دکان داروں سے ان کے شناختی کارڈ لے کر انہیں سنگیں نتائج کی دھمکیاں دی۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ایف سی اہلکاروں نے واضح کہا کہ کمشنر مکران یا ڈی سی کی کوئی حیثیت اور وقعت نہیں ہے کہ وہ ایفسی کے معاملے میں مداخلت کرے۔ ایف سی اہلکاروں نے دکان داروں کو اسی مقام پر ان پر جان لیوا حملہ کرنے والے بلوچ سرمچاروںکی شناخت و گرفتاری میں معاونت کی شرط پر دکانیں کھولنے کی اجازت دینے کا اعلان کیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ڈی بلوچ ایف سی کیمپ میں مقامی لوگوں کو بلاکر ایف سی نے مرکزی روڈ پر دیگر دکانوں کو کھولنے کےساتھ 15 دکانوں کو اس وقت تک بند کرنے کے احکامات دیئے کہ جب تک وہ ایف سی پر جان لیوا حملے میں ملوث بلوچ جنگجوؤں کیگرفتاری کے لیے تعاون کا وعدہ نہیں کرتے۔

مقامی افراد کا کہنا کہ اس اجلاس میں ایف سی کے افسران نے مقامی عمائدین کی بے شرفی کی تھی حتیٰ کہ دو معمر افراد پر ایفافسر ہاتھ اٹھاتے رہ گیا جنہوں نے ایف سی کے طریقہ کار پر اعتراض کیا اور دکانوں کو زبردستی بند کرانے پر اختلاف رائے کااظہار کیا۔

آل پارٹیز کیچ کی اجلاس میں گوکدان واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کی طرف سے ردعمل میں دکان داروں پر تشدّد،دکانیں زبردستی بند کرنے اور کچھ دکانوں کو جلانے کی سخت مذمت اور نقصان پورا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

آل پارٹیز نے سیکورٹی اداروں کی رویہ اور جارحانہ ردعمل کا مذمت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں دکانوں کو بند کرنا لوگوں کا معاشیقتل ہے۔

خیال رہے گذشتہ سال 24 دسمبر  کی رات تربت کے علاقے گوگدان میں مسلح افراد پاکستان فوج کے گاڑیوں پر مشتمل قافلے کو حملےمیں نشانہ بنایا   تھا، حکام نے حملے کے نتیجے میں چار اہلکاروں کی ہلاکت و ایک کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی جبکہ حملےکی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔

جبکہ حملے کے بعد گوگدان و گردنواح سے پاکستانی فورسز نے کم از کم 14 افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقلکردیا ہے۔