بلوچستان کی تعلیمی پسماندگی کے ذمہ دار جاگیردار، سیاستدان، اساتذہ تنظیمیں و این جی اوز ہیں۔ صفیہ بانو

219

گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ہیڈ مسٹریس صفیہ بانو نے پیر کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا  کہ بلوچستانکی تعلیمی پسماندگی کے ذمہ دار جاگیردار، سیاستدان، اساتذہ تنظیمیں اور این جی اوز ہیں۔ مجھ پر مختلف الزامات لگائے گئےڈیپارٹمنٹ کی لاچاری کو مدنظر رکھ کر اب عدالتوں سے رابطے پر مجبور ہوئی جو میرے لئے انتہائی تکلیف دہ عمل ہے، فرض شناسملازمہ کی حیثیت سے گیارہ سال قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا فیصلہ لے چکی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سکول کو زمین عطیہ دینے والے عطیہ دہندہ گان سے بوقت سکول اجرا زمین لیتے وقت سرکار کا وعدہ ہے کہ سکولمیں نائب قاصد اور چوکیدار کی پوسٹیں عطیہ دہندگان کی فیملی ممبرز کو دی جائے گی مگر جاگیرداران اس وعدے کی آڑ میں فیملیکی تمام اساتذہ کو سکولز میں تعینات کرواتے ہیں یا تبادلہ کرواتے ہیں اور پھر جاگیر دار اور اس کے فیملی ملازمین سکول کی زمینکو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں جہاں وہ اساتذہ کو اپنی غلام سمجھ کر اپنی من مانی ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں اگر کوئی ملازم مخالفتکرے تو جاگیرداری اور سیاسی دھمکیوں سے چھپ کروایا جاتا ہے جاگیردار او رسیاستدان کا تعاون لازم و ملزوم ہے سکولز اکثرسیاست اپروچ پر کھولے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اساتذہ تنظیموں سیاسی ورکرز اور وزرا کے دباؤ میں غلط فیصلے، پوسٹوں کی خرید و فروخت، پروموشن کوٹہ،پروموشن اپ گریڈیشن سمیت دیگر مسائل کے ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ وہ تمام وجوہات ہیں جو مجھ صفیہ بانو نے اپنے 28 سالہ دورانیہ ملازمت میں اخذ کیے اور ان کی روک تھام اورپست معیار تعلیم کی اصلاح کے لئے آواز اٹھا کر یا لکھ کر مخالفت کی تو بدلے میں 6 سال کے دورانیے میں 10 تبادلوں کا سامنا کرناپڑا۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی کارکنوں نے سکول سے نکلنے کیلئے پولیس تھانے میں شکایت لگانے، سکولز کو تالے لگوانے، اساتذہ اورطالبات کی ویڈیوز اپ لوڈ کروانے اور انہیں بدنام کرنے کے الزامات تک عائد کیے گیے۔ اساتذہ کرام جاگیرداروں اور سیاست دانوں نےاتنا بھی نہیں سوچا کہ کسی کی بہن بیٹی بیوی کے ساتھ ایسا برتاؤ کرنے کے نتائج کتنے سنگین ہوسکتے ہیں ڈیپارٹمنٹ کی لاچاریکو مدنظر رکھ کر اب عدالتوں سے رابطے پر مجبور ہوئی جو میرے لئے ایک انتہائی تکلیف دہ عمل ہے اس تکلیف سے دل برداشتہ ہو کراس بار عدالت کے ذریعے حساب لینے کی کوشش کرونگی اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایک فرض شناس ملازم کی حیثیت سے گیارہسال قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کا فیصلہ لے چکی ہوں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی تقدیر بدلنا چاہتے ہو تو فرض شناس اور محب وطن بلوچستانیوں کو متحد ہو کر اس سسٹم کی بہتریکیلئے کوشاں ہونا پڑے گا ورنہ ہر پڑھا لکھا بلوچستانی آنے والی نسلوں کا مجرم ہوگا۔