کوئٹہ سے ایک شخص جبری لاپتہ، تربت میں دوسرے روز احتجاج جاری

227

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے ایک شخص کو جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے جبکہ تربت میں نوجوانوں کیجبری گمشدگی کیخلاف دوسرے روز بھی مرکزی شاہراہ پر احتجاج جاری ہے۔

ٹی بی پی نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 17 نومبر 2022 کی رات پاکستانی فورسز فرنٹیئر کور و خفیہ اداروںنے کوئٹہ، ہزار گنجی سے بوزو خان ولد محمد حسن کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد ان کے حوالے سےکوئی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

بوزو خان ہزار گنجی میں ٹرکوں کی چوکیداری کررہا تھا کہ اسے لاپتہ کیا گیا جبکہ اسکا تعلق ہرنائی کے علاقے شاہرگ سے ہیں تاہموہ کئی عرصے سے کوئٹہ میں رہائش پذیر تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ شخص کو اس سے قبل 2013 میں بھی جبری طور لاپتہ کیا گیا تھا تاہم بعدازاں انہیں رہا کردیا گیا۔

دریں اثناء تربت کے علاقے سامی میں دوسرے روز بھی دو نوجوانوں کی جبری گمشدگی کیخلاف لواحقین و علاقہ مکینوں کیجانب سےمرکزی شاہراہ احتجاجاً بند ہے۔

احتجاج فرسٹ ائیر کے طالب علم بدیر حبیب اور دسویں کلاس کے طالب علم طارق بشیر  کی جبری گمشدگی کیخلاف کی جارہی ہےجنہیں ہفتے کی شب فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں کم عمر نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہی ہے، رواں ہفتے بلوچستتان اور کراچیسے فورسز کے ہاتھوں چار نوجوانوں کے جبری گمشدگی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔