کاہان آپریشن: جانبحق افراد کی لاشوں پر فورسز کا پہرا

961

گذشتہ دنوں بلوچستان کے ضلع کوہلو میں فوجی آپریشن میں جانبحق ہونے والے افراد کی لاشیں کوہلو ڈی ایچ کیو منتقل کردی گئی جبکہ ہسپتال پر فورسز کا سخت پہرا دیا جارہا ہے۔

ڈی ایچ کیو میں رکھے گئے لاشوں کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے جبکہ فورسز کیجانب سے کسی بھی شخص کو انہیں دیکھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ایچ کیو میں مردہ خانہ و دیگر سہولیات میسر نہیں ہے، جس کے باعث لاشوں کی بدبو علاقے میں پھیل چکی ہے جبکہ فورسز مذکورہ افراد کی شناخت کے حوالے سے کاروائی کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔

ڈی ایچ کیو کے ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ ہسپتال میں نو افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں جن میں سے اکثریت کی چہرے مسخ ہیں۔

انہوں نے لاشوں کی شناخت کے حوالے سے بتایا کہ عسکری حکام نے تاحال کسی شخص کو لاشوں کو دیکھنے کی اجازت نہیں دی ہے جس کے باعث تاحال ان کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

دریں اثناء علاقائی ذرائع کے مطابق علاقے میں آپریشن کے بعد دو مقامی گلہ بان بھی لاپتہ ہیں جن کے حوالے سے تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے کہ وہ فورسز کی تحویل میں ہیں یا انہیں ماردیا گیا ہے۔

کاہان میں ہفتے کی صبح پاکستان فوج نے سیاہ کوہ و گردنواح میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ آپریشن کا آغاز ڈرون حملے کیساتھ کیا گیا جس کے بعد دو روز تک ہیلی کاپٹروں کی آمد و رفت جاری رہی۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے بلوچ لبریشن آرمی کے نو ارکان کو مارنے اور تین کو زخمی حالت میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

بلوچ لبریشن آرمی نے تاحال اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔