کوئٹہ: جبری گمشدگیوں سے پاکستان خوف کا فضا قائم رکھنا چاہتا ہے۔ ماما قدیر بلوچ

189

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو آج 4786 دن مکمل ہوگئے۔

اس موقع پر اختر حسین ممبر جوڈیشل کمیشن، احمد فاروق خٹک ایڈوکیٹ، سید جعفر طاہر بخاری، وائس چیئرمین پنجاب بارکونسل سید قمر حسین وائس چیئرمین، اسلام آباد بار کونسل کے راحب بلیدی ،منیر کاکڑ، محمد علی جدون وائس چیرمین، خیبر پختون خواہ بارکونسل اور اراکین نے کیمپ آکر اظہاریکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی جبر کے خلاف وکلا سمیت تمام طبقے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے آواز اٹھائیں۔

انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان میں پاکستان نے جبر کی انتہا کی ہے اور ہمارے اردگرد خاموشی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ جب اکیسویں صدی کا آغاز ہوا تو ترقی یافتہ دنیا تیسرے دنیا کو پیچھے چھوڑ چکی تھی۔ہر طرف اندھیری نگر کا راج تھا بلوچستان بھی اسی کیفیت سے دوچار تھا لیکن اب کی بار قوم یہ سب چیزیں برداشت کرنیوالی نہیں تھی وہ اپنی گزشتہ غلطیوں سے بہت کچھ سیکھ چکا تھا۔ جب بلوچ قوم نےپھر سے سر اٹھائی تو دشمن بھی حواس باختگی کا شکار ہوا اور بلوچ فرزندوں کو ڈرا دھمکا کر راہ راست سے دور کرنا چاہتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جبری گمشدگیوں کے ذریعے یہاں خوف قائم کرنے میں ناکام ہے ۔ بلوچ اپنی قومی جدوجہد کو کچلنے کے لئے طاقت کا استعمال جاری ہے لیکن بلوچ اس حق کی راہ میں سروں کی قربانیوں سے پیچھے نہیں ہٹینگے۔

انہوں نے کہا کہ آج وکلا سمیت تمام مکاتب فکر کے لوگ آگے بڑھیں اور بلوچستان کے ساتھ ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالیں۔