گوادر میں جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاج

272

بدھ کے روز بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں حق دو تحریک کے زیر اہتمام پریس کلب کے سامنے بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

ہاتھوں میں پلے کارڈ اور لاپتہ افراد کی تصویریں اٹھا کر خواتین نے جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کی۔

اس احتجاج میں لاپتہ عظیم دوست کی بہن رخسانہ دوست ، لاپتہ یاسر شبیر ، لاپتہ رفیق اومان ، لاپتہ شمیم رحمت اور دیگر لواحقین بھی موجود تھے۔

احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے حق دو تحریک کے قائد ہدایت الرحمان، حسین واڈیلہ اور یعقوب جوسکی نے کہا کہ تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا دہشت گرد پاکستانی ادارے اور فورسز ہیں جنہوں نے ڈیٹھ اسکواڈ پالے ہیں اور شریف لوگوں کو تنگ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ریاست چور نہیں ہوتا تو وہ لوگوں کو عدالت میں پیش کرتا، رفیق اومان ایک استاد تھے وہ لوگوں کو شعور دے رہے تھے دہشت گرد نہیں جسکو سالوں سے لاپتہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں گلی گلی چیک پوسٹ ہیں، اور عوام کو تنگ کیا جاتا ہے انہی حالات اور جبر کے خلاف لوگ کھڑے ہوتے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ پہاڑوں میں جاؤ مقابلہ کرو نہتے لوگوں کو گھروں سے اٹھانا بند کرو ، پنجگور اور نوشکی میں چھ چھ لوگوں نے تمہیں حیثیت دکھایا۔

انہوں نے کہا کہ آج گوادر میں انٹرنیشنل میڈیا والے آئے تھے اور وہ اس احتجاج میں آنا چاہتے تھے لیکن انکو آنے نہیں دیا گیا۔ میڈیا کی آمد پر ریاست پریشان تھا انکو فون کرکے پریشان کیا گیا۔ ریاست اگر چور نہیں ہوتا تو میڈیا سے نہیں ڈرتا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ ماؤں کو رولانے والے کو کوئی غیرت مند زندہ باد نہیں کہے گا، یہاں کے نام نہاد اسمبلی نمائندے جبری گمشدگیوں میں ملوث ہیں۔

مقررین نے کہا کہ ریاست کی جبر سے خوف نہیں بلکہ شاری بلوچ پیدا ہونگے۔

انکا کہنا تھا کہ یہاں انصاف نہیں یہ جج نہیں سوداگر ہیں ان عدالتوں کو تلا لگاؤ یہاں انصاف نہیں مائیں اور بہنیں سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔