نصیر آباد: سی ٹی ڈی کا ایک اور جعلی مقابلہ، مقابلے کے نام پر لاپتہ افراد قتل

500

کاؤنٹرٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کا ایک اور مقابلہ جعلی نکلا، لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا۔

گذشتہ دنوں نصیر آباد کے علاقے نوتال میں کاؤنٹرٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک مقابلے میں چار افراد کو مارا گیا ہے۔ تاہم وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز نے دو افراد کی شناخت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پہلے سے لاپتہ تھے۔

وی بی ایم پی کے مطابق گذشتہ دنوں ڈیرہ مراد جمالی میں سی ٹی ڈی نے جن چار افراد کو مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا ان میں سے دو کی شناخت خاندان نے اکبر اور جیسف ولد نواب کے ناموں سے کی، دونوں بھائی رواں سال جولائی میں ڈیرہ مراد جمالی سےجبری طور پر لاپتہ کیےگئے تھے۔

خیال رہے کہ کل سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ نصیر آباد کے علاقے نوتال میں نامعلوم مسلح افراد نے سی ٹی ڈی کی گاڑی پر فائرنگ کھول دی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد قتل اور دو سی ٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

سی ٹی ڈی ماضی میں بھی اسطرح مقابلوں کا دعویٰ کرتا آرہا ہے تاہم بعدازاں مارے جانے والے افراد کی شناخت پہلے سے لاپتہ افراد کے طور ہوتے رہے ہیں۔

اس سے قبل رواں سال جولائی میں پاکستانی فورسز نے زیارت کے قریب ایک مقابلے میں بلوچ لبریشن آرمی سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کو مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم بعد میں ان کی شناخت پہلے سے زیر حراست لاپتہ افراد کے ناموں سے ہوئی تھی-

گذشتہ دنوں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین نے وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ کی یقین دہانی پر کوئٹہ کے ریڈ زون میں اپنا احتجاج موخر کردیا تھا جہاں مظاہرین کو کمیٹی نے یقین دہانی کرائی کہ جبری گمشدگیوں کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے جائینگے اور زیر حراست لاپتہ افراد جعلی مقابلے میں قتل نہیں کیا جائے گا۔