سی ٹی ڈی کے جھوٹے دعووں کو رد کرتے ہیں – وی ايم پی سندھ

320

ظہیر بسمل اور صدرالدین کولاچی لاپتا افراد تھے، سی ٹی ڈی حیدرآباد کی جانب سے مسنگ پرسنز کی جھوٹے مقابلوں میں گرفتاری کے دعوے کو رد کرتے ہیں – وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی صدر سورٹھ لوہار نے جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوان ظہیر بمسل بُٹ کو 14 جون 2022 کو موہن جو داڑو سے گھر واپس آتے ہوئے راستے سے اٹھا کر جبری لاپتا کردیا گیا تھا جو کہ پیشے ایک صحافی، محقق و قلمکار ہے جبکہ قوم پرست کارکن صدرالدین کولاچی کو 8 جون پر کوٹری (جامشورو) سے اٹھاکر جبری لاپتا کردیا گیا تھا۔ جن کی آزادی کے لیئے کراچی، حیدرآباد، کوٹری، جامشورو اور لاڑکانہ سمیت سندھ بھر میں احتجاج رکارڈ پر موجود ہیں

لیکن آج صبح سی ٹی ڈی پولیس حیدرآباد نے دعویٰ کیا ہے کہ “ان دونوں کو ٹنڈو اللہ یار کے قریب کسی تخریب کاری کے منصوبہ بندی کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے اور ان دونوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے دکھایا گیا ہے۔”

بیان میں کہا گیا کہ ہم سی ٹی ڈی حیدرآباد کے ان جھوٹے مقابلے اور جھوٹے من گھڑت کیسز کو رد کرتے ہیں۔ ہم انسانی حقوق کی تمام تنظیموں سمیت اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ سندھ میں جبری لاپتہ افراد کو پولیس کے جھوٹے مقابلوں میں گرفتاری کے معاملات پر عدالتی کمیشن بنا کر جانچ کی جائے اور پولیس کو قانون کے کٹہڑے میں لایا جائے۔

دریں اثناء وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ نے 30 اگست کو جبری گمشدگیوں کے عالمی دن کے موقع پر کراچی سمیت پوری سندھ میں بھرپور ریلیوں، مظاہروں اور احتجاجوں کا اعلان کردیا ہے۔