جمہوریت کے دعویدار حکومت لاپتہ افراد کے لواحقین کو سننے کے لئے تیار نہیں – سعیدہ حمید

242

بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے بھوک ہڑتالی کیمپ پانچویں روز بھی کراچی پریس کلب کے سامنے جاری رہی- کراچی سے جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین شریک ہوئے-

بھوک ہڑتالی کیمپ لاپتہ افراد کے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے قائم کی گئی ہے، احتجاجی کیمپ میں لاپتہ عبدالحمید زہری کی اہلیہ اور بیٹیاں، لاپتہ سعید عمر کی والدہ، لاپتہ عمران بلوچ کی والدہ اور ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمی دین سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین شریک تھے بلوچ یکجہتی کے آمنہ بلوچ و دیگر سیاسی سماجی کارکنان شریک ہوئے-

گزشتہ پانچ روز سے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج پر بیٹھے لواحقین کے مطابق انکے پیاروں کو بلوچستان اور سندھ کےمختلف علاقوں سے حراست میں لیا گیا تھا جو تاحال لاپتہ ہیں کراچی مظاہرے میں شریک افراد نے سندھ حکومت سے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-

احتجاج میں شریک لاپتہ عبدالحمید زہری کی بیٹی سعیدہ حمید نے کہا ہے کہ یوں تو سندھ حکومت جمہوریت عوامی طاقت کا دعویٰ کرتی ہے لیکن گزشتہ پانچ روز سے لاپتہ افراد کے لواحقین اپنی فریاد لیکر یہاں احتجاج پر مجبور ہیں حکمرانوں کو جسارت نہیں ہوئی کے وہ لاپتہ افراد کے لواحقین کو سن سکیں-

سعیدہ حمید نے کہا کہ والد کی جبری گمشدگی کے باعث ہم بہنوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے میرے امتحان ہو رہے ہیں مگر مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ فیل ہوجاؤ یا پاس بس مجھے اپنے بابا کے پاس ہونا ہے مجھے اپنے بابا کو ان قید خانو سے اُن اذیت گاہوں سے نکالنا ہے۔

لواحقین کا کہنا تھا کہ اگر لاپتہ افراد کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے بلوچستان میں تشدد اور ٹارچر عروج پر ہے روزانہ کی بنیادوں پر مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں اور یہ سلسلہ اب پاکستان کے دیگر شہروں تک پھیل چکا ہے-

لاپتہ افراد کے لواحقین نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جمہوری جدوجہد کا احترام کیا جائے اور قانون و آئین کے دائرے میں رہ کر سندھ سے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں-