گوادر: جی ڈی اے ملازم کی گرفتاری کیلئے چھاپہ، ملازمین کا احتجاج

307

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں رواں مہینے ایف سی کی ایک چیک پوسٹ پر ہدایت الرحمان بلوچ کو روکنے اور بعدازاں اہلکاروں کی دھمکی کے بعد احتجاج میں شامل جی ڈی اے آفیسر پر ایف آئی آر درج کی گئی –

آج جی ڈی اے کے گزٹیٹ آفیسر ناصر غلام محمد راجہ اپنے دفتر میں ڈیوٹی پر موجود تھے کہ انہیں گرفتار کرنے کے لیے پولیس کی ایک نفری نے چھاپہ مارا – اس دوران جی ڈی اے ملازمین کی مزاحمت پر پولیس اہلکار واپس ہوئے ۔

پولیس چھاپہ اور ایف آئی آر کے خلاف جی ڈی اے کے ملازمین نے قلم چھوڑ ہڑتال شروع کی اور تمام دفتری سرگرمیوں کو معطل کردیا –

اس موقع حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ بھی جی ڈی اے دفتر پہنچ گئے – انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گھٹی ڈور میں فوجی اہلکاروں نے انتہائی بدتمیزی کی اور ہمیں گالیاں دینے کیساتھ گولی مارنے کی دھمکیاں دی –

واقعہ پر احتجاج کے بعد اہلکاروں نے معافی مانگ لی اور ہم نے انہیں معاف کرکے معاملہ کو وہیں نمٹا دیا تھا –

انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس شخص پر ایف آئی آ ر کی جس نے صلہ صفائی کرکے مسئلے کو حل کرایا کیا ہماری عزت اتنی سستی ہے؟ اور کیا فوجی افسران ان بد تہذیب اہلکاروں کو ایسی ٹریننگ دیتے ہیں کہ وہ عوام کو گالیاں دے کر انہیں زبردستی مشتعل کرائیں۔ اور جھوٹی ایف ائی آر لکھوا کر افسران کو گمراہ کرائیں۔

ہم چاہتے تو ہم بھی ایسے زبان دراز اہلکار کے خلاف ایف آئی آر درج کرا سکتے تھے۔ ہم اس سر زمین کے وارث ہیں اور ہم اس ملک کے اداروں کو ٹیکس دیتے ہیں۔ اس ملک کے معزز شہری ہیں اور نہ ہی ہم غدار ہیں-

انہوں نے ناصر راجہ پر جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر کو فوری واپس لیا جائے –

انہوں نے کہا کہ اگر ناصر راجہ کو گرفتار کیا گیا تو گوادر میں بلدیاتی الیکشن کو بھول جائیں، میرے خلاف بارہ ایف آئی آر ہیں اگر ہمت ہے تو مجھے گرفتار کریں-

حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے جی ڈی اے آفسر ناصر راجہ کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر اور پولیس کی غنڈہ گردی کے خلاف دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر ناصر راجہ کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو گوادر میں بلدیاتی الیکشن کو بھول جائیں. ہم نہ صرف اس عمل کی مذمت کرتے ہیں بلکہ آخری دم تک مزاحمت بھی کریں گے-

مولانا نے کہا ناصر راجہ نے ڈھور چیک پوسٹ پر گالی دینے والے اہلکار کے خلاف مزاحمت کی جس پر انھیں نشانہ بنایا جاریا ہے. میرے بارے دو لفظ بولنے پر دو صفحوں کا ایف آئی آر بنا دیا گیا-

ایک مقامی صحافی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈھور چیک پوسٹ پر ایف آئی آر خفیہ اداروں کے کہنے پر درج کیا گیا ہے تاکہ لوگوں میں خوف ہراس پھیل جائے اور وہ کسی چیک پوسٹ پر سوال کرنے کی جرأت نہ کریں سکیں –