بلوچستان میں آج تک عوام کی حکومت نہیں ہے- فضل الرحمان

334

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلے کرنے ہونگے-

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آج تک عوام کی حکومت نہیں ہے۔

پشاور میں قبائلی جرگے اور تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوری اقدار کیلئے سب کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا، عالمی قوتیں چاہتی ہیں کہ ہم تقسیم در تقسیم ہوجائیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی قوتیں کمزور قوموں کے حقوق پامال کرتی ہیں، جو بے گھر ہوچکے تھے ابھی تک وہ ان سے محروم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ فاٹا کی حیثیت کوتبدیل کرنا چاہتے ہیں، کہا گیا آپ تو قبائل کے نمائندے نہیں، پھر کیوں بات کرتے ہیں؟ قبائل پنجاب تک پھیل گئے اب بھی وہ گھر جانے کے قابل نہیں۔

رائے سے اختلاف ہوتا ہے لیکن فیصلہ عوام کرتے ہیں، مجھے کوئی بتائے قبائل کیلئے جو پیسہ رکھا گیا وہ کہاں خرچ ہوا ہے؟ کچھ خاص علاقوں میں سڑکیں اور کچھ مساجد بھی بنائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو دکھایا جاتا ہے کہ ہم نے قبائل کے لیے کیا کیا کام کیا ہے، جہاں کام ہوئے وہ قبائل کا ایک فیصد علاقہ بھی نہیں ہے، یہ خصوصی اسٹیٹس جو قبائل کو حاصل تھا کسی اور کو نہیں تھا۔

جب کہا گیا کہ عوام سے پوچھو تومیرا مذاق اڑاتے تھے، بلوچستان میں آج تک عوام کی حکومت نہیں ہے، انسانی حقوق پامال ہونگے اور یہ چلتا رہے گا، میں نے کہاعوام سے پوچھ لو، ریفرنڈم کرالو۔

مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اب تو انہیں قبائلی علاقہ فرانس کے برابر بنتا نظر آرہا ہوگا، اللہ انسان کو فیصلے کرنے کا حق دیتا ہے تو طاقتور اس کو چھین لیتا ہے، مراعات آپ سے چھین لیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ زیادتیاں ایک قوم کے ساتھ کیوں ہورہی ہیں، ایک شخص اقتصادی اور انڈسٹری کو تباہ کرگیا، عوام کے پاس مال خریدنے کے لیے پیسہ ہے مگر مال نہیں جب میں آپ کے حق کی بات کرتا تھا تو ن لیگ کا اتحادی تھا۔

جے یو آئی ایف کے سربراہ نے بتایا کہ ہم جس طرح پہلے آپ کے ساتھ تھےاسی طرح آج بھی ہیں، لانگ مارچ کی دو پیسے کی اہمیت نہیں ہے۔

میڈیا کو خدا کا واسطہ ہے پہلے بھی آپ نے اس کا دماغ خراب کیا ہے، 4سال کی خرابی کو 4دن میں ٹھیک کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں، یہ لوگ اسلام آباد مکھیاں مارنے کے لیے آرہے ہیں۔