لسبیلہ کے عوام نے جام کو مسترد کردیا ہے – سرادر صالح بھوتانی

311

بلوچستان اسمبلی میں وزیر بلدیات سردار صالح بھوتانی نے اتوار کے روز بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے تحصیل وندر میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہزاروں لوگ ملکر ضلع حب کا جشن منا رہے ہیں-

انہوں نے کہا کہ نئے ضلع کو جنوبی لسبییلہ، حب لسبیلہ یا کوئی بھی خوبصورت نام دیا جاسکتا ہے یہ محض انتظامی تقسیم ہے اس سے کوئی قوم علاقہ تقسیم نہیں ہوگا-

انہوں نے سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان پر تنقید کرتے ہوئے کہ ان کے اوتھل جلسے میں تین سو بندے تھے آج کے جلسے نے ان پر عدم اعتماد کردیا جوکہ ہم پر عدم اعتماد کی بات کرتے تھے-

انہوں نے کہا کہ اوتھل جلسے میں گریبان میں ہاتھ ڈالنے اور لسبیلہ کی سرزمین تنگ کرنے کی دھمکیاں دی گئیں تو ان کا آج کے جلسے کے شرکاء نے خوبصورت جواب دیا ہمارے گریبان تک پہنچنے کے لیے ان تمام دوستوں سے ہوکر آنا پڑے گا پہلے ہم دریجی تک محدود تھے آج الحمداللہ پورے لسبیلہ تک رسائی ہے-

بھوتانی نے کہا کہ ہمارے خاندان نے محبت پیار اور امن کا نہ صرف پیغام دیا بلکہ عملی مظاہرہ کیا ہے-

انہوں نے جلسے کے شرکاء کو مخاطب کرتے کہا کہ ہم کوئی سردار میر معتبر نہیں آپ کے بھائی ہیں سب کے لیے دل میں عزت ہے سب کی خوشی دکھ غم میں شریک ہونے والے ہیں مجھ سمیت میرا خاندان لسبیلہ کے عوام کا خدمت کرنے والا ہے –

انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے نئے ضلع کے ایجنڈے کی منظوری دی تو لسبیلہ کی کسی غریب میر معتبر کو تکلیف نہیں ہوئی تکلیف ان کو ہوئی کہ جنھوں نے ہمیشہ لوگوں کا خون چوس کر جیبیں بھری ہیں نئے ضلع کا نوٹیفکشن آج سے ایک دو دن قبل ہوجاتا لیکن ان کی مصروفیت کے سبب یہ نہ ہوسکا انشاءاللہ نیا ضلع بن چکا ہے-

سردار بھوتانی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی یاداشت بہت کمزور ہوتی ہے سابق صدر آصف زرداری نے وندر ڈیم کا افتتاح کیا جس کے آٹھ ہزار لوگ گواہ ہیں وندر ڈیم کی تعیمر میں اسلم بھوتانی نے اہم کردار ادا کیا تھا لیکن اس کے بات جو ممبر قومی اسمبلی بنے-

انہوں نے وندر ڈیم کو پیچھے دھکیل دیا تھا لیکن پھر لسبیلہ کے لوگوں نے اسلم بھوتانی کو ممبر قومی اسمبلی منتخب کیا تو وندر ڈیم پر کام دوبارہ شروع کروایا گیا اس دوران نقصان صرف ملک اور عوام کا ہوا اور ڈیم کی تعمیرات کے اخراجات بڑھ گئے وندر ڈیم کا کم ازکم کریڈیٹ کسی اور نہیں لینا چاہیے –

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ لسبیلہ کی انتظامی تقسیم کو لاسیوں کا نقصان قرار دے رہے ہیں اس لیے تقریر لاسی زبان میں کررہا ہے اور جلسے میں یہ ہی وہ لوگ ہیں جوکہ ہمارے دوست بھائی ہیں جو نئے ضلع کی حمایت کررہے ہیں لسبیلہ کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا جلسہ ہے ایسا جلسہ لسبیلہ میں نہ ہوا اور نہ ہی انشاءاللہ ہوگا آج لسبیلہ کے دوست سب ملکر نئے انتظامی ضلع کا جشن منا رہے ہیں کیونکہ یہ لسبیلہ کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا جس کو موجودہ صوبائی حکومت پورا کرنے جارہی ہے-

انہوں نے کہا کہ الیکشن دو ہزار اٹھارہ میں انہوں نے تیس ہزار ووٹ لیے اور بلوچستان میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والی فہرست میں دسویں نمبر پر ہوں اسی طرح اسلم بھوتانی کو بھی ہزاروں ووٹ دیے یہ ووٹ لسبیلہ کے عوام بھائیوں نے ہی دیے تھے سردار صالح بھوتانی نے کہا کہ جام خاندان نے لسبیلہ ریاست کو رضا کارانہ طور پر پاکستان میں شامل کیا جوکہ ان کا اچھا فیصلہ تھا اب لسبیلہ ریاست نہیں رہا لسبیلہ سے جب اورماڑہ نکالا گیا تو کیوں کوئی نہیں بولا اور کچھ حصے کراچی میں شامل کیے گئے تو کوئی نہیں بولا اب یہ ایک انتظامی تقسیم پر اتنا شور کیوں؟

انہوں نے کہا کہ بھوتانی خاندان نے لسبیلہ کے عوام کی خدمت کی میرعبدالقدوس بزنجو کے سابقہ دور حکومت میں حب کی تعمیر و ترقی کے لیے ایک ارب بیس کروڑ روپے کی منظوری لی بیس کروڑ خرچ بھی ہوئے کہ جام کمال کی حکومت آئی اور ایک ارب روپے پر یہ کہہ کر کٹ لگا دیا کہ ٹاون پلاننگ کرکے یہ فنڈز ریلیز کریں لیکن تین سال سے زائد عرصہ گذر گیا ٹاون پلاننگ نہ ہوسکی-