بلوچستان کے ملازمین کو حکومت سڑکوں پر آنے پر مجبور کر رہی ہے- سرکاری ملازمین

407

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیر کے روز بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کے صدر حاجی حبیب الرحمان مردانزئی، داد محمد بلوچ، عبدالسلام زہری، علی بخش جمالی ماما سلام بلوچ اور دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
قدرتی وسائل سے مالا مال صوبے کے ملازمین کو حکومت سڑکوں پر آنے پر مجبور کر رہی ہے-

انہوں نے کہا کہ 25 فیصد ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس اور دیگر مطالبات جوکہ حکومتی کمیٹی کے ساتھ طے ہوچکے ہیں انکا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے-

انکا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں 15مارچ کو ہونے والا احتجاج صوبے کے سیاسی صورتحال اور دیگر عوامل کی وجہ سے ملتوی کیا گیا تھا- 24 مارچ بروز جمعرات بلوچستان بھر کے ملازمین کوئٹہ میں بھرپور احتجاج کرینگے-

انہوں نے کہا کہ ملازمین کے جائز مطالبات پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، حکومت ملازمین کے 25 فیصد ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس اپ گریڈیشن سمیت دیگر مطالبات کا فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری کرے-اتنے دنوں سے پرامن احتجاج کے باوجود حکومت ٹھس سے مس نہیں ہورہی، حکمرانوں کو بتا دینا چاہتے ہیں ملازمین کے صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے-

ملازمین نے کہا کہ ہوشربا مہنگائی کے باعث سرکاری ملازمین دو وقت کی روٹی خریدنے سے محروم ہوچکے ہیں، حکومت کی جانب سے بیرونی ایماء پر ٹیکسز کی بھرمار سے ملازمین کا سفید پوشی کا بھرم رکھنا ناممکن ہوچکا ہے- زیر تعلیم تمام طلباء و طالبات کے والدین سے اپیل کرتے ہیں کہ 24 مارچ کو صوبے بھر کے ملازمین کوئٹہ میں ہونگے اس لئے اپنے بچوں کو تعلیمی اداروں میں بھیجنے سے گریز کریں-

ملازمین نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کے ذریعے حکمرانوں کو تنبیہ کرنا چاہتے ہیں کہ صوبے کے وسیع تر مفاد میں تمام جائز مطالبات کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے-