ڈیورنڈ لائن پر پاکستان کا باڑ لگانا قوم کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے – افغان طالبان

721

افغان طالبان نے کہا ہے کہ پاکستان کیجانب سے پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ ابھی تک حل طلب ہے یہ اقدام قوم کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے، باڑ لگانے سے قوموں میں دراڑ پڑتی ہے۔

یہ اہم بیان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے یوٹیوب چینل پر دیا، ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر تنصیب کی گئی باڑ لگا کر بھائیوں کے درمیان رکاوٹیں نہیں کھڑی کرنی چاہیے، پاک افغان سرحد کے دونوں اطراف رہنے والے لوگوں کی آپس میں دوستیاں اور رشتے داریاں ہیں۔

افغان طالبان ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں طرف ایک ہی قوم ہے لیکن ڈیورنڈ لائن نے اسے تقسیم کر دیا ہم اس مسئلے کا منطقی حل چاہتے ہیں۔

دریں اثنا افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے کہا ہے کہ ایک قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا منطقی طور پر مناسب نہیں ہے سرحد کے دونوں طرف ایک ہی قوم رہتی ہے۔ تاہم اس دعوے کے برعکس پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سمگلرز طالبان حکومت کو مجبور کر رہے ہیں کہ باڑ کو ہٹایا جائے۔

خیال رہے کہ ڈیورنڈ لائن کا معاہدہ برطانوی دور کے متحدہ ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ سر مور ٹیمر ڈیورنڈ اور افغان بادشاہ عبدالرحمٰن خان کے درمیان 1893ء میں ہوا تھا یہ مکمل طور پر پوری سرحد نہیں بلکہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان موجودہ سرحد کا حصہ ہے۔

دوسری جانب باڑ کو طالبان کی جانب سے اکھاڑ نے کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد پاکستان نے یہ کام جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ اور دوست ملک ہے ہم یہ معاملہ بات چیت کے ذریعے حل کر لیں گے۔

اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فکر نہ کریں، باڑ لگانے کا عمل جاری رہے گا ہم اس معاملے پر خاموش نہیں ہیں۔ کچھ لوگ اس تنازعے کو اچھال رہے ہیں جو پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے پاکستان وہی کام کرے گا جو اس کے بہترین مفاد میں ہے ـ