جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کمیپ 4666ویں روز میں داخل

188

بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کمیپ کو 4566 دن مکمل ہوگئے –

جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا طویل احتجاجی کمیپ اس وقت کراچی پریس کلب کے سامنے جاری ہے جہاں لاپتہ افراد کی لواحقین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے –

‏31 اگست 2018 کو بلوچستان کے علاقے نوشکی سے جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے آصف اور رشید کی لواحقین کیمپ میں موجود ہیں –

اس موقع پر سائرہ بلوچ نے اعلان کیا کہ اپنے بھائیوں کی عدم بازیابی کے خلاف کل 22 جنوری بروز ہفتہ شام تین بجے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے اہلِ کراچی سے اپیل کی ہے کہ احتجاج میں شرکت کر کے اپنا کردار ادا کرکے ہمارا ساتھ دیں۔

جبکہ لاپتہ افراد کی کیمپ میں أوتھل لسبیلہ سے سیاسی سماجی کارکناں محمد عثمان بلوچ، در محمد بلوچ اور دیگر نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔ اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ تشدد سے جسم ختم ہوتے ہیں لیکن نظریہ نہیں-

انہوں نے کہا کہ انسان دیکھے جا سکتے ہیں، ٹٹولے جاسکتے ہیں تم انہیں پکڑ سکتے ہو ان پر حملہ کر سکتے ہو اور قیدکرکے ان پر مقدمہ چلا سکتے ہو انہیں تختہ دار پرلٹکا سکتے ہو لیکن خیالات پر اس طرح قابو نہیں پایا جاسکتا۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اگر آپ کسی ایک پرامن جدوجہد سے واقف ہیں اور آپ اپنے دل میں یہ سمجھتے ہیں کہ وہ پرامن جہدکے بالکل بر حق ہے لیکن پھر بھی اس کا حصہ بننے سے انکار کردیں تو وہ وقت ہے جب آپ کی موت شروع ہوجاتی ہے اور میں نے اپنی زندگی میں بہت سی چلتی پھرتی لاشیں دیکھیں جو پرامن جدوجہد اور نقصان کی باتیں کرتے ہوئے نہیں تھکتے لیکن آج انکا قومی شناخت مٹ رہا ہے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہم روز اول سے یہ کہتے آرہے ہیں کہ بلوچستان کا سیاسی مسئلہ ہے اسے طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا ہے لیکن ریاست بندوق کی نوک پر بلوچستان کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہا ہے –

دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق تنظیم کو ضلع مستونگ سے ایک جبری گمشدگی کا کیس رپورٹ ہوچکا ہے –

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق تنظیم کو شکایت موصول ہوچکا ہے کہ رواں سال 17 جنوری کو نعمت اللہ ولد عرض محمد سکنہ کوئٹہ کو پاکستانی سیکورٹی فورسز نے لک پاس مستونگ سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کیا ہے جو تاحال لاپتہ ہے –

انہوں نے نعمت اللہ سیمت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں عدالتوں میں پیش کرنے کی اپیل کی ہے –