گوادر: بلوچستان میں سیکورٹی فورسز روایات اور چاردیواری کی تقدس پامال کررہے ہیں – دھرنا سے مقررین کا خطاب

341

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کے حق میں “بلوچستان کو حق دو تحریک” کا دھرنا بیسویں روز بھی جاری رہا دھرنے میں کراچی سے بلوچ خواتین اور پنجگور سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرتے ہوئے اظہار یکجہتی کی۔۔

دھرنے سے خطاب کرتے مقررین نے کہا کہ اپنے مطالبات کی منظوری اور ان پر عمل درآمد کرانے تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہاں پر بیٹھے کسی شخص کو کچھ نقصان ہوا تو اس کا ذمہ دار موجودہ حکومت اور اسے لانے والے بی این پی مینگل اور جمعیت علمائے اسلام پر عائد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم کہتے ہیں ہمارے حق دو تو کہتے ہیں تم انڈیا کے ایجنٹ ہو۔

دھرنے کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ سَر کے علاقے میں ایک ٹاور ہے اور فوجی روزانہ اس پر چڑھتے ہیں جبکہ نیچے بلوچوں کے گھر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی روایت میں یہ ہوسکتا ہے لیکن بلوچ روایت میں یہ نہیں ہے کہ ہمارے گھروں میں جانکو۔ انکا کہنا تھا کہ صوبائی وزراء جھوٹ پہ جھوٹ بول رہے ہیں میڈیا کے سامنے کہتے ہیں کہ مطالبات تسلیم ہوئے ہیں لیکن ابتک کسی ایک تسلیم شدہ مطالبہ پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دھرنا جاری ہے اگر وہ اپنے پولیس، فوج اور طاقت کا استعمال کریں تو بھی اپنے قانونی حقوق سے دستبردار نہیں ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ کل گوادر، پنجگور اور تربت کے چیک پوسٹوں کا لسٹ جاری کرینگے اور ایک جائزہ لینگے کہ یہاں پرائمری اسکولوں سے زیادہ چیک پوسٹ قائم ہیں۔

دریں اثناء گذشتہ رات بلوچستان پولیس کی بھاری نفری دھرنے کے مقام پر پہنچ گئی۔ مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے مظاہرین کو گھیرے میں لے لیا ہے۔