بلوچستان حکومت کا ریلیوں، جلوس و دھرنوں پر پابندی عائد

271

حکومت بلوچستان نے گورنر بلوچستان ظہور احمد آغا کی منظوری سے کریمنل لاء بلوچستان ترمیمی آرڈنس 2021 جاری کر دیا ہے آرڈنس نمبر 1-20121 بلوچستان بھر میں فوری طور پر نافذ حکم –

حکومت کا موقف ہے آرڈننس کے اجراء کا مقصد عوام الناس کی روز مرہ ندگی او ورفت اور آزادانی کی میل یا مکان یا کون ہے کسی بھی عمل کو روکنا ہے ۔

آرڈیننس کے تحت گلی سڑک یا ہائی وے پر ریلی جلوس نکالنا اور دھرنا دینا ممنوع قراردیا گیا ہے آرڈینس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تین تا چھ ماہ سزا اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا دی جائے گی –

آرڈنس کے تحت سڑکوں پر ریلی جلوس نکالنے اور دھرنا دینے والوں کو وارنٹ کے بغیر بھی گرفتار کیا جا سکے گا اور سیشن کورٹ یا فرسٹ کلاس مجسٹریٹ جرم ثابت ہونے پر قید و جرمانے کی سزا دینے کے مجاز ہونگے ۔

تاہم بلوچستان میں سیاسی حلقے اس قانون کو آزادی اظہار رائے پر پابندی سمجھتے ہیں اور گورنز بلوچستان کے جانب سے جاری اس آرڈیننس کو رد کرتے ہوئے اسکی مزمت کرتے ہیں –

نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے حکومت کے اس آرڈیننس کی شدید مزمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی جاہل و جعلی طور پر مسلط کردہ حکومت نے پہلے ایوان صدر اور اب گورنر ہاؤسز کو آرڈیننس فیکٹری بنا دیا ہے –

نیشنل پارٹی ترجمان کے مطابق ستم ظیریفی اور بوکھلاہٹ کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے جب بلوچستان میں طلباء کو بلوچستان یونیورسٹی سے لاپتہ کئے گئے اپنے دوستوں کی بازیابی گوادر کے عوام بنیادی حقوق کے لئے دھرنے پر بیٹھے ہیں ان کے مسائل حل کرنے کے بجائے آرڈیننس کا سہارا لیا جارہا ہے –