13 نومبر بلوچ قومی مزاحمت کی علامت ہے – بی ایس او آزاد

258

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں شہدائے بلوچستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ تیرہ نومبر بلوچ قومی تاریخ میں تجدیدعہد کی حیثیت رکھتی ہے اور یہ دن ہمیں خود کے اسلاف کی اُن قربانیوں کی یاد دلاتی ہے جنھوں نے سرزمین بلوچستان کےلیے سروں کا نظرانہ پیش کیا اور وطن کی حفاظت کو خون سے آبیاری کی ہے۔ اسلاف کی یہ جدوجہدموجودہ اور آنے والی نسلوں کےلیے مشعل راہ ہے۔

انھوں نے کہا تیرہ نومبر ہمیں میر محراب خان اور اُن کے ساتھیوں کے جدوجہد اور ایک آزاد اور خودمختیار ریاست کی یاد دلاتی ہے جس کےلیے ہمارے اسلاف نے اپنے سروں کا نذرانہ پیش کیا اور آنے والے نسلوں کےلیے مشعل راہ بنے۔ 1839ء کو جب انگریز اپنی قبضہ گیر پالیسیوں کو لے کر بلوچستان پر حملہ کیا اور بلوچ قوم پر غلامی کی داغ بیل ڈالنے کی کوشش کی تو وطن کے اِن عظیموں سپوتوں نے انگریز سامراج کو یہ واضح کیا کہ بلوچ قوم خود کے سروں کا نذرانہ پیش کر سکتا ہے لیکن غلامی کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کر سکتا۔ بلوچ قوم کے وارث اور بلوچ سرزمین کے محافظوں نے انگریز کے قبضہ گیر پالیسیوں کے خلاف مزاحمت کی اور انگریز جیسے نوآباد کار کو یہ یاد دلایا کہ بلوچ قوم چاہے اندرونی طور کسی بھی خلفشار میں کیوں نہ ہو وہ اپنی آزادی اور سرزمین کے ساتھ کسی بھی قسم کے سمجھوتہ کےلیے تیار نہیں ہے اور کسی بھی قیمت پر وطن کی حفاظت کی جائے گی۔ چنانچہ میر محراب خان اور وطن کے دیگر رکھوالے انگریز کی قبضہ گیر پالیسی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنے رہے اور بلآخر 13 نومبر 1839ء کو جام شہادت نوش کرتے ہوئے آنے والے نسلوں کےلیے مشعل راہ بنے۔

انھوں نے کہا کہ بلوچ قومی تاریخ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جب اور جس موڑ پر کسی قبضہ گیر نے بلوچ سرزمین کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی کوشش کی تو وطن کے عظیم سپوتوں نے سرزمین کی دفاع کےلیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا ہے۔یہیں وجہ ہے کہ بلوچ سرزمین پر کسی بھی عہد میں کوئی سامراجی قوت کثیرالمدتی دورانیے تک بلوچ سرزمین پر قبضہ گیریت کو براجمان رکھنے میں کامیاب نہ ہوسکی ہے۔ میر محراب خان اور ان کے ساتھیوں کی نقش قدم پر چلتے ہوئے بلوچ فرزند انگریز سامراج کو خود کی سرزمین سے بے دخل کرنے میں کامیاب ہوئے اور ایک بار پھر آزاد وطن کے وارث بنے۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان پر انگریز قبضہ گیریت کے خاتمے کے ساتھ ہی 11اگست 1947کو دنیا کے نقشے پر ایک آزاد قوم اور وطن کے وارث کے طور پر ابھری جو پاکستان جیسے نوزائیدہ اور غیر فطری ریاست کو شروع دن سے کھٹکتی رہی ہے۔ پاکستان نے اپنے مذموم عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور بلوچ قوم کی آزادی کو سلب کرنے کےلیے بلوچ قوم کے خلاف کئی ہتھکنڈے آزمائے جبکہ بلوچ قوم نے پاکستانی عزائم کو رد کرتے ہوئے اپنی آزادی پر کسی قسم کے سمجھوتہ نہ کرنے کا اعلان کیا۔ بلوچ قوم کی طرف سے مزاحمت کو پرکھتے ہوئے ریاست پاکستان نے 27 مارچ 1948 کو طاقت کا استعمال کرتے ہوئے بلوچ سرزمین پر قبضہ کیا اور بلوچ قوم کے گلے غلامی کا طوق ڈالا گیا جو آج تک براجمان ہے۔

انھوں نے کہا کہ بلوچ قوم نے پاکستانی قبضہ گیریت کو روز اول سے قبول نہیں کیا اور قبضہ گیریت کے خلاف مزاحمت کرتے آرہے ہیں۔ بلوچ قوم کے فرزندوں نے تاریخ کو دہراتے ہوئے غلامی کے خلاف جدوجہد کی اور پاکستانی قبضہ گیریت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنے رہے۔وطن کے اِن عظیم فرزندوں نے قومی آزادی کےلیے زندانوں میں اذیتیں برداشت اور سروں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوئے۔ بلوچ قوم کے سپوتوں کی یہ جدوجہد جاری ہے اور غلامی کے خلاف یہ جدوجہد آزادی تک جاری رہے گی اور وطن کے یہ سپوت میر محراب خان کے فلسفے کو لے کر آزادی کی حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔

اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ مذکورہ دن بلوچ قوم کےلیے تجدید عہد کی حیثیت رکھتی ہے اور ہمیں اسلاف کی قربانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وطن کےلیے کسی بھی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرنا چاہیے اور آزادی کے حصول تک قومی جدوجہد کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ تنظیم گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی شہیدوں کی یاد میں ریفرنسز کا انعقاد کرے گی اور شہیدوں کے فلسفے کو عوام تک سر کرنے کےلیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ تنظیم بلوچ قومی شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کےلیے #13NovBalochMartyrsDay سوشل میڈیا ٹرینڈ کا اعلان کرتی ہے اور تیرہ نومبر تک تمام شہیدوں کی تفصیلات کو سوشل میڈیا پر شائع کرنے کی جدوجہد کرے گی۔