سی ٹی ڈی کا بی ایل اے اور بی ایل ایف سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو مارنے کا دعویٰ

875

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سی ٹی ڈی نے نو افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے مطابق مارے جانے والوں کا تعلق بلوچ مسلح تنظیم بی ایل اے اور بی ایل ایف سے ہیں۔

ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق مستونگ کے علاقے روشی میں سی ٹی ڈی نے مذکورہ افراد کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا جہاں فائرنگ کے تبادلے میں 9 مبینہ افراد مارے گئے۔

سی ٹی ڈی کے ترجمان کے مطابق آپریشن کے دوران اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔

ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق برآمد کیے گئے اسلحے میں 9 کلاشنکوف، 20 کلو دھماکا خیز مواد، پرائما کارڈ، ڈیٹونیٹر، آر پی جی راکٹ اور دو گولے شامل ہیں۔

تاہم سی ٹی ڈی نے مارے جانے والوں کی شناخت تاحال ظاہر نہیں کی ہے۔

خیال رہے کہ سی ٹی ڈی ماضی میں اسی طرح کے دعوے کرتے رہا ہیں تاہم بعد ازاں مارے جانے والوں کی شناخت پہلے سے لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی ہے۔

سی ٹی ڈی نے اگست کے مہینے میں اسی طرح بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل ایف سے تعلق رکھنے والے افراد کو مارنے کا دعوی کیا تھا۔

بعدازاں سب کی شناخت لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی تھی جن میں دو کی شناخت پروم کے رہائشی کے طور پر ہوئی تھی ان میں ایک عبدالحاد ولد رستم سکنہ پروم پنجگور کے نام سے ہوئی تھی۔

خاندانی ذرائع نے دی بلوچستان پوسٹ سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کردی ہے۔

خاندانی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا عبدالحاد کو فورسز نے رواں سال جنوری کے مہینے میں گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا اور گذشتہ روز جعلی مقابلے میں اسے قتل کیا گیا جبکہ خاندان کو اطلاع دی ہے کہ آئیں اور لاش کو لے جائیں۔

جبکہ ایک اور کی شناخت عمران ولد منیر سکنہ پروم کے نام سے ہوئی تھی وہ بھی پہلے سے لاپتہ تھا۔

اگست کو جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے صدام حسین کی ہمشیرہ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے صدام حسین کو 27 اپریل 2018 کو کراچی ملیر سے اس وقت لاپتہ کردیا جب وہ دبئی سے چھٹیاں منانے آئے ہوئے تھے-

صدام حسین کے ہمراہ سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے غنی بلوچ بھی پہلے سے زیر حراست تھے سی ٹی ڈی کا دعوی غلط ہے –