بلیدہ: ظریف کے رند کے گھر پر چھاپہ، فائرنگ سے کمسن بچہ جاں بحق

772

بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند کے گھر پر مبینہ طور پر پولیس کا چھاپہ، فائرنگ سے 10 سالہ بچہ قتل، 7سالہ بچی زخمی، بھائی کو گرفتار کر لیا جبکہ لواحقین نے لاش کے ہمراہ احتجاج شاہراہ کو بند کردیا۔

چیئرمین ظریف رند نے پولیس چھاپہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ لاش کے ہمراہ شہید فدا چوک پر اس وقت تک دھرنا دے کر بیٹھے رہیں گے جب تک پولیس گھر پر حملہ آور بچے کو شہید کرنے کی وجوہات بتاکر ہمیں مطمئن نہیں کرتی ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین ظریف رند کا مزید کہنا ہے کہ بلوچستان کی دہشتگرد پولیس نے ایک بار پھر اپنی روایتی دہشتگردانہ کردار کو دہراتے ہوئے، آج بلیدہ ضلع کیچ میں ہمارے گھر پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر دیا ہے۔ خواتین و بچوں پر اندھادند گولیاں برسائی گئی جس میں میرا دس سالہ بھتیجا رامز خلیل پولیس کی گولیوں سے شہید ہوگیا ہے جبکہ 8 سالہ رایان خلیل گولی لگنے سے زخمی ہیں۔ جبکہ میرے بڑا بھائی خلیل رند کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ دہشتگرد پولیس نے آج صبح فجر کے وقت اس وقت کیا جب گھر کے تمام افراد سو رہے تھے۔ گھر کی چادر و چار دیواری کو پامال کرتے ہوئے ملک کے مسلح جھتوں نے بغیر ایف آئی آر، بغیر وارننگ، بغیر اطلاع، یہ دہشتگردانہ کارنامہ سرانجام دیا ہے۔

ظریف رند کا کہنا ہے کہ ہم سوال کرنا چاہتے ہیں اس ملک کے رکھوالوں سے، اسکے اداروں سے، اسکی حکومت سے، اعلیٰ عدلیہ سے اور ذمہ دار حلقوں سے کہ یہ کونسا آئین، کونسا قانون، کونسے اقدار ہیں کہ جن کے ذریعے ملک کے شہریوں پر اس طرح کے بہیمانہ حملے ہوں اور عوام کی زندگیوں کو جہنم بنایا جائے؟

ان کا کہنا ہے کہ پولیس کی اس دہشتگردانہ عمل پر ہم چھپ نہیں بیٹھیں گے، اسکا جواب ضرور لیں گے۔ آئے روز لاشیں اٹھانے اور دفنانے سے ہم تھک چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہید رامز خلیل کی میت کو ہم کسی صورت نہیں دفنائیں گے۔ اپنے کمسن بچے کی میت کو لیکر ہم پہلے تربت شہید فدا چوک پر دھرنا دینگے، بعد ازاں میت کو لیکر کوئٹہ اور پھر اسلام آباد کی جانب مارچ کرینگے۔ اگر سیکیورٹی اداروں نے طے کر ہی لیا ہے کہ وہ ہم پر گولیوں اور بموں سے پیش آئیں گے تو پھر یہ کارنامہ اب وہ شہر کے چوک و چوراہوں پر سرانجام دیں۔ مزید رات کی تاریکی میں بے بس مرنے سے ہم انکار کرتے ہیں۔

تاہم واقعہ کے متعلق پولیس کا موقف تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔

جبکہ اہلخانہ کا کیچ کے مرکزی شہر تربت میں شہید فدا چوک پہ شدید بارش کے دوران لاش کے ہمراہ احتجاج جاری ہے۔