کیا یہ سچ ہے؟ حصہ دوم – شئے رحمت بلوچ

226

کیا یہ سچ ہے؟
حصہ دوم

تحریر: شئے رحمت بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

اسی دن میرے ساتھ پورے بلوچستان اور بلوچ قوم کو یقین ہوا کہ آپ کا جدوجہد ہمارے لئے تھا ، آپ کی زندگی ہمارے لئے تھی، آپ کی نظمیں ، ہماری ہمت اور طاقت ہیں ، آپ کی مضامین ، ہماری جرّت اور ہمّت ہیں ، آپ نے ہماری لئے قربانی دیا ، آپ نے اپنا سُنہرا آج ہمارے آنے والے نسل کےلئے قربان کردیا ۔

آپ کے جانے کی کمی وہی محسوس کرسکتے ہیں جو آپ کو جانتے ہیں ، میں آپ کو جانتا ہوں ، میں آپ کی کمی کو ہر وقت محسوس کرسکتا ہوں ، صرف اپنے لیے نہیں بلکہ پوری بلوچ قوم اور جہد کاروں کے لئے ، آپ کے جانے سے اس جہد میں ایک ایسا جگہ خالی ہوگیا ہے ، کہ اس کو کوئی بھر نہیں سکتا ، سچ کہتے ہیں کہ کوئی کسی کا جگہ نہیں لیتا ، شاید ہوسکتا ہے کہ بہتر یا بدّتر ہو، لیکن آپ جیسا نہیں ہو سکتا ۔

میں اپنے آپ کو خوش نصیب کہتا ہوں ، کہ آپ نے مجھے اپنے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا ، میرے جیسے نادان کو ، آپ نے اتنا لائق سمجھا ، اس خوشی کے ساتھ ساتھ مجھے دکھ بھی اسی ہی بات کا ہوتا ہے کہ یہ دور جلدی ختم ہوگیا ، آپ کے بعد مجھے آپ کے ساتھیوں میں آپ جیسا کوئی نہیں ملتا ۔

جہاں ہم آپ سے ملے تھے ، آپ کے شہادت کے بعد ہم ایک بار وہیں گئے تھے ، ایسا نہیں لگا کہ یہ وہی جگہ ہے ، ایسا لگا کہ ہم ایک ایسے ریگستان میں آئے ہیں جہاں دور دور تک کوئی نظر نہیں آتا۔ نہ کوئی سلام دعا ، بس سارے کے سارے غرور میں گم تھے ، میں وہاں دیر تک نہیں رہا ، جب آپ حیات تھے ، وہ سارے انقلابی اور دوستانہ تھے لیکن آپ کے بعد سارے اپنے اصل روپ میں نظر آئے۔

یہ میں اس لئے نہیں کہہ رہا کہ ، آپ ( نوتک ) آج جا چُکے ہو ، اسی لئے کہہ رہا ہوں ، بلکہ یہ دل دُکھانے والا بات سچ ہے ، وہ ساتھی ساتھی نہیں رہے ، وہ ماحول ماحول نہیں رہا ، انقلاب دور دور تک نظر نہیں آتا ، بس ہر کوئی غرور میں تھا ، آپ کی خوبی یہی تھی کہ مسکراتے ہوئے چہرے سے بات کرتے ، سارے چھوٹے اور بڑے دوستوں سے محبت اور شفقت سے پیش آتے تھے ۔

ہماری زندگی ایک عام زندگی نہیں ہے ، ہمارا مقصد بہت بڑا ہے ، ہم کو اپنے مقصد جیسا بڑا سوچ رکھنا چاہئے ، لیکن کیا کریں ، جہاں ہمارے لئے انقلاب اور آزادی اتنا ضروری ہے وہیں ہمارے لئے اپنی زاتی طرز زندگی بھی ، بس اور کیا کر سکتا ہوں، اور کیا لکھ سکتا ہوں ، اسی گلے اور شکوےکے ساتھ ، آپ سے اجازت چاہتا ہوں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں