سردار عطاء اللہ خان مینگل کی رحلت ایک قومی سانحہ ہے۔این ڈی پی

218

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی نے بلوچ قومی لیڈر سردار عطاء اللہ خان مینگل کی رحلت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سردار عطاء اللہ خان مینگل بلوچ قومی جدوجہد میں شامل قد آور شخصیات کی آخری کڑی تھی۔آپ کا نام بھی تاریخ میں ان گنے چنے ناموں میں شامل ہے جہنوں نے بلوچ قوم پرستی کی سیاست اور بلوچ قومی جدوجہد کو جلا بخشی آپ کے بغیر بلوچ قومی تحریک کی تاریخ نا مکمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ سردار عطاء اللہ خان مینگل کی زندگی سے ہمیں مختلف حالات میں صبر، برداشت، مزاحمت، مفاہمت کا درس ملتا ہے انہوں نے اپنی زندگی میں جیل کی صعوبتیں بھی برداشت کیں، جلا وطنی کے دن بھی دیکھے، وہ حکومت میں بھی رہے اور انہوں نے مزاحمت بھی کی انکی زندگی سے ہمیں مختلف حالات میں مختلف طریقے سے جہد کرنے کا درس ملتا ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سردار عطاء اللہ خان مینگل اور انکے سیاسی رفقاء نواب خیر بخش مری اور شہید نواب اکبر خان بگٹی کی زندگی بلوچ کے روشن تاریخ اور بلوچ کے بقا کی جدوجہد میں مزاحمت کا استعارہ ہیں۔ یہ وہ مشاہیر ہیں جن کے اپنے عمل و کردار نے بلوچ قوم کو بام عروج تک پہنچا کر قوم کی شناخت و بقا کو دوام بخشنے کیلئے جدوجہد کیے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ایسے شخصیات کہیں نشیب و فراز کے بعد صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔اس حوالے سے بلوچ قوم ایک خوش قسمت قوم ہے کہ جہنیں ہر صدی میں ایسے ہیرے ملے ہیں جن کی جدوجہد و کمٹمنٹ سے لوگ ششدر رہ جاتے ہیں۔ یہ جو بقا اور شناخت کی جدوجہد چل رہی ہے یہ انہی ہیروز کی مرہون منت ہے۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ان شخصیات کی حالات زندگی، ان کی جدوجہد کو جاننے، سمجھنے اور ان کو پڑھنے کیلئے قوم کو ان کے ناموں پر اداروں کی، ریسرچ انسٹیٹیوشنز کی ضرورت ہے تاکہ قوم کے پڑھے لکھے نوجوان ان شخصیات، ان کی حالات زندگی اور ان کی جدوجہد کی حوالے سے ریسرچ کریں، ان کو پڑھے اور سمجھیں تاکہ ان کی جدوجہد اور مزاحمت کو مشعل راہ بنا لیں۔