کوئٹہ میں وی بی ایم پی کا احتجاج جاری

147

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4389 دن مکمل ہوگئے، سیاسی و سماجی کارکن ریاض بلوچ نذیر بلوچ سمیت مختلف مکتبہ کے فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی ۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سن دو ہزار سے شروع ہونے والی فوجی آپریشنوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے ہر آئے دن کے ساتھ فوجی آپریشنوں کو مزید شدت دی جاری ہے اور بلوچستان میں سیاسی عمل پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے جہاں سیاسی کارکنوں کو پاکستانی فوج اٹھا کر اپنے ٹارچر سیلوں کی نظر کرتا ہے۔

ماما قدیر نے مزید کہاکہ اس ظلم کا نشانہ ناصرف مرد حضرات بن رہے ہیں بلکہ اس ظلم و جبر سے خواتین و بچے بھی آج محفوظ نہیں ہیں گذشتہ روز پاکستانی فوج نے کیچ کے تحصیل گومازی میں دوران آپریشن بانک گیگد کو شہید کردیا ہے اس سے قبل بھی پنجگور، کیچ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اسی طرح خواتین و بچے فورسز کے ظلم و جبر نشانہ بنتے آرہے ہیں۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اداروں کا فرض بنتا ہے کہ وہ پاکستان کو بلوچستان میں ہونے والے ظلم و جبر بربریت پہ جواب طلب کریں اور بلوچوں کو اپنے ہی زمین پہ آزاد فضا میں جینا کا حق دیں جو ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔

ماما قدیر نے مزیدایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ پی ٹی ایم کے رہنماء علی وزیر کو پشتونوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کے پاداش میں گرفتار کرکے جیل کیا گیا ہے جس کی طبیعت پچھلے کئی دنوں سے خراب ہے اور جیل میں اس کو کسی قسم کی سہولیات فراہم نہیں جاری ہے انہوں نے کہا میں وی بی ایم پی کے رہنماء کے حیثیت سے پشتون قوم سے اظہار یکجہتی کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں آرمی نے چیف نے یہ بات واضح کیا ہے کہ جب تک علی وزیر ان سے معافی نہیں مان گئیں اسے معاف نہیں کیا جائیگا اس سے صاف ظاہر یہاں عدالتیں برائے نام ہیں یہاں سب فیصلہ آرمی کرتا ہے۔