بلوچستان میں خواتین کی ریپ کے واقعات میں اضافہ تشویشناک ہے – بلوچ وومن فورم

234

پنجگور کے علاقہ کیلکور میں ہونے والے واقعے پر بلوچ وومن فورم نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے شدید افسوس کا اظہار کیا اور حکومتی کارکردگی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ بلوچستان میں تیزی کے ساتھ خواتین کے ساتھ ہونے والے ریپ کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جس میں ایف سی کے  برائے راست ملوث ہونے کے گواہ موجود ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ خواتین اس سے پہلے بھی کئی فوجی آپریشنوں میں جبری طور پر لاپتہ کئے گئے ہیں اور اب تواتر کے ساتھ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اطلاعات آرہی ہیں جس میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات شامل ہیں۔

گذشتہ مہینے ہوشاپ میں کمسن بچہ امیر مراد کے ساتھ ایف سی اہلکار کی جنسی ہراسگی کا واقعہ سامنے آیا، آواران میں والد نے اپنی آبرو بچانے کے لئے اپنا جان قربان کردی اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے جنسی زیادتی ، جنسی تشدد اور اجتماعی سزا کے طور پر خاندانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آرہے ہیں جو بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا تسلسل ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچ وومن فورم کا یہ موقف ہے کہ خواتین اور بچوں کا سیاسی مسائل اور سیاسی عدم استحکام سے کوئی تعلق نہیں، خواتین اور بچوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا انہیں جنسی تشدد کا نشانا بنانا اجتماعی سزا کا تسلسل ہے جو نہ صرف ملکی قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ بین الاقوامی اور انسانی بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں حکومت اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کا ایسے غیرانسانی واقعات پر خاموش ہونا تشویش کا سبب ہیں۔ حکومت فوری طور پر ان واقعات کا نوٹس لیں اور اس واقعے ملوث ملزمان کو گرفتار کر کہ انصاف کے تقاضے پورے کریں اور صرف قانون سازی نہیں بلکیں ان واقعات کو روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔

ترجمان نے مزید کہا انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے بلوچ خواتین پر ہونے والے جنسی تشدد اور جنسی زیادتی کے واقعات کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔