کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

151

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4283 دن مکمل ہوگئے۔ ایکٹوسٹ ایڈووکیٹ خالدہ قاضی بلوچ، بلخ شیر بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

احتجاجی کیمپ کی رہنمائی کرنے والے ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں مائیں، بہنیں، بھائی اپنے پیاروں کے انتظار میں ہیں، لاپتہ افراد کے لواحقین ہر موقع پر امید کرتے ہیں کہ شاید ان کے پیاروں کو بازیاب کیا جائے، وہ ماہ رمضان کا بابرکت مہینہ ہو یا عید کا تہوار ہو بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کے منتظر ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز سمیت لاپتہ افراد کے لواحقین اور مختلف تنظیمیوں سے تعلق رکھنے والے ایکٹوسٹس احتجاجی مظاہرے اور دیگر ذرائع استعمال کرکے ریاست اور بین الاقوامی برادری کو بلوچ لاپتہ افراد کے مسئلے کی جانب متوجہ کرتے رہے ہیں لیکن بین الاقوامی برادری نے چند ایک بیانات کے علاوہ کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھایا جبکہ ریاست پاکستان لاپتہ افراد پر مختلف الزامات لگانے کے باوجود انہیں اپنے ہی عدالتوں میں پیش کرنے سے قاصر ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کیلئے آواز اٹھاتے رہینگے، کسی بھی قسم کی موسمی حالات اور دن ہو ہم اپنے پیاروں کو زندانوں میں اذیتیں سہنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔ اس حوالے سے عالمی برادری کو توجہ دینی چاہیے۔