پنجگور میں فورسز کا آپریشن، 6 افراد حراست بعد لاپتہ، 1 بازیاب

478
File Photo

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پاکستانی فورسز کا آپریشن جاری ہے، آپریشن کے دوران متعدد افراد حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیئے گئے ہیں۔

فورسز نے پنجگور کے علاقے کیلکور میں فوجی آپریشن کرتے ہوئے 6 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے جن کی شناخت اشرف ولد کُنر، واحد بخش ولد صدیق، صدیق ولد فقیر، صمد ولد گزو، رشید اور عیسٰی کے ناموں سے ہوئی ہے جبکہ 2019 کو پنجگور سے جبری گمشدگی کا شکار نوجوان آج بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔

مزید اطلاعات کے مطابق فورسز نے آپریشن کے دوران کئی گھروں کو جلا دیا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق پنجگور کے علاقے کیلکور و گردونواح میں گذشتہ پانچ روز سے فورسز کی جانب سے عام آبادی پر آپریشن کیا جارہا ہے۔

پنجگور و گردونواح میں فورسز آپریشنوں میں لوگوں کو گرفتار کرکے حراستی کیمپوں میں منتقل کرنے کے کئی واقعات اس سے قبل بھی پیش آئے ہیں تاہم سرکاری سطح پر ان آپریشنوں اور گرفتاریوں کی تصدیق نہیں کی جاتی ہے۔

دوسری جانب گذشتہ روز فورسز نے قلات کے علاقے سوراب میں آپریشن کرتے ہوئے 5 نوجوانوں کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

سوراب سے گرفتار ہونے والے میں دو افراد انسانی حقوق کے کیلئے آواز اٹھانے والے رہنما وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے بھتیجے ہیں۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کو روکنے و لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کی اپیل کی ہے۔

دریں اثناء پنجگور سے 15 اگست 2019 کو جبری طور پر گمشدگی کا شکار شاہ نظر آج بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔

شاہ نظر، جہانزیب بلوچ کا بھائی ہے جسے چند روز قبل سی ٹی ڈی نے کوئٹہ سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

شاہ نظر و جہانزیب کے والد نے کوئٹہ پریس کلب میں میڈیا سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ شاہ نظر و جہازیب کو فورسز نے پنجگور سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا تاہم جہانزیب کی گرفتاری ظاہر کی گئی تھی جو اب کوئٹہ ادہ جیل میں ہے۔