جارج فلائیڈ قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا

138

امريکا ميں جارج فلائیڈ قتل کيس ميں جيوری نے فيصلہ سناتےہوئے پوليس اہلکار ڈيرک شاون کو 3 الزامات ميں مجرم قرار دے ديا گيا۔سابق پوليس اہلکار ڈيرک شاون کو سيکنڈ ڈگری قتل کے تحت سزا سنائی گئی۔

غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق گذشتہ سال مئی میں دوران حراست پوليس کے ہاتھوں قتل ہونے والے امريکی سياہ فام شہری جارج فلائیڈ کے مقدمے ميں جيوری نے فيصلہ سنادیا۔ ملزم پوليس اہلکار ڈيرک شاون کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرليا گيا۔

جارج فلائیڈ کی موت پر امريکا سميت دنيا بھر ميں نسلی امتياز کے خلاف پُرتشدد احتجاج کيا گيا تھا۔ اس موقع پرعدالت کے باہر جمع لوگوں نے بليک لائيوز ميٹر اور انصاف کے نعرے بلند کئے۔

امريکی صدرجُو بائيڈن نے اس فيصلے پر بيان ديتے ہوئے کہا ہے کہ نسل پرستی ہماری قوم کی روح پر بدنما داغ ہے۔

امریکی ریاست مینی سوٹا میں سفید فام پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والا غیر مسلح سیاہ فام شخص جارج ایک ریسٹورنٹ میں سیکیورٹی گارڈ کے فرائض انجام دیتا تھا اور ان کی عمر 46 سال تھی۔

سوشل میڈیا پر جارج کے قریبی جاننے والوں کا کہنا تھا کہ وہ ایک نہایت صاف دل اور ہمدرد انسان تھے اور لوگوں کی خود بڑھ کر مدد کرتے تھے چاہے اس کیلئے ان کوخود کتنی ہی تکلیف برداشت کرنی پڑے۔

میناپولس میں پیش آنے والے اس واقعہ کی ابتدا کسی گاہک کی دکان پر 20 ڈالر کے جعلی بل کے استعمال کرنے کی کوشش سے ہوئی۔

اس کے بعد پولیس کو جارج  نیلے رنگ کی گاڑی کے اوپر نشے کی حالت میں بیٹھے دکھائی دئیے۔ پولیس اہل کار ان کے پاس گئے اور ان کو اتارنے کی کوشش کی، جس پر جارج نے مزاحمت کی۔

پولیس اہلکار کے مطابق انہوں نے اس مشتبہ شخص کو ہتھکڑیاں لگائی، تاہم اس دوران انہیں وہ طبی تکلیف میں مبتلا دکھائی دیئے۔ ایک عینی شاہد کی بنائی گئی ویڈیو میں اس شخص (جارج) کو دیکھا جا سکتا ہے، جسے پولیس افسر نے زمین پر دبوچا ہوا ہے اور ایک موقع پر وہ کہتے ہیں کہ مجھے مت مارو۔پولیس اہل کاروں نے اپنے گھٹنے کو اس کی گردن پر زور دے کر دبوچھا ہوا تھا۔

عینی شاہدین نے پولیس افسر کو کہا کہ وہ اپنا گھٹنا اس شخص کی گردن سے ہٹا لیں کیونکہ وہ حرکت نہیں کررہا تھا۔ ایک عینی شاہد نے کہا کہ ان کی ناک سے خون آ رہا ہے، جب کہ ایک اور نے التجا کی تھی کہ اس کی گردن چھوڑ دو۔ اسٹریچر اور پھر ایمبولینس میں ڈالنے سے پہلے وہ شخص بے حس و حرکت نظر آیا۔

پولیس اہل کاروں کی جانب سے غیر مسلح شخص کی ہلاکت کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد امریکا کے مختلف شہروں میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے اور کئی شہروں میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔

پچھلے ماہ  امریکی میڈیا نےبتایا تھا کہ جارج فلوئیڈ کے اہل خانہ کو انتطامیہ 27ملین ڈالرز دے گی۔ جارج کے اہلخانہ نے انتظامیہ اور پولیس اہلکاروں کے خلاف مقامی عدالت میں مقدمہ کیا تھا۔ جارج کی فیملی کے وکیل نے کہا کہ یہ کسی بھی سیاہ فارم شہری کی زندگی کے لیے اب تک کا سب سے بڑا مقدمہ ہے جس میں قبل از سماعت اتنی بڑی رقم ادا کی جارہی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سیاہ فارم کی زندگی کی بھی کوئی اہمیت ہے۔