تمپ اور مند کے نوجوان رہائی بعد جبری گمشدگیوں کے شکار

302

ضلع کیچ کی تحصیل تمپ کے رہائشی میرجان ولد کمالان کو پاکستانی فوج نے 15 مارچ 2021 کو گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منقتل کرنے کے بعد 19 مارچ کی شام 3 بجے رہا کیا گیا لیکن گرفتاری کے دو گھنٹے بعد شام 5 بجے بھاری نفری اور سادہ کپڑو ملبوس افراد کے ہمراہ ان کے گھر پر دوبارہ چھاپہ مارا گیا۔

چھاپے میں فورسز اہلکاروں نے انہیں ان کی احوال پرسی کے لیے آنے والے دیگر افراد سمیت گرفتار کرلیا۔

میرجان ولد کمالان مسلسل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی اور ٹارچر کا شکار ہیں یہ چوتھی مرتبہ ہے کہ انھیں جبری لاپتہ کیا جارہا ہے۔ پہلی دفعہ گرفتاری کے بعد پاکستانی فوج نے انہیں ایک سال تک جبری لاپتہ کیا ٹارچر سیل سے رہائی کے بعد وہ دوسری مرتبہ اپنے بھائی سالم کے ساتھ جبری لاپتہ کیے گئے اور چوتھے روز ان کو رہا کردیا گیا۔ تیسری مرتبہ 15 مارچ کو اٹھائے گئے اور 19 مارچ کو رہا کے گئے لیکن رہائی کے دو گھنٹے بعد انہیں دوبارہ جبری گمشدہ کیا گیا۔

ان کے اہل خانہ نے ان کی مسلسل جبری گمشدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا میرجان کو مسلسل اذیت کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس سے ان کی جسمانی اور ذہنی صحت بری طرح متاثر ہوچکی ہے۔

’میرجان ایک متحرک نوجوان اور فٹبال کے کھلاڑی ہیں لیکن بار بار کی جبری گمشدگی نے انہیں توڑ کر رکھ دیا ہے۔‘

دریں اثناء 17 اور 18 مارچ کی درمیانی رات کو تمپ ہی کے گاؤں ’گومازی‘ سے ’امین اللہ ولد مولابخش‘کو ان کے گھر سے جبری لاپتہ کیا گیا۔

کیچ کی تحصیل تمپ اور مند کے علاقے بھی رواں ہفتے جبری گمشدگی کی تازہ لہر کا شکار ہوئے اور ان علاقوں سے بڑے تعداد میں لوگوں کو جبری لاپتہ کیا گیا۔

مند بلوچ آباد کے رہائشی نوجوان ’انیس ولد گھرام‘ بھی ایسے بدقمست نوجوان ہیں جو مسلسل جبری جبری گمشدگی اور ٹارچر کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہیں پہلی مرتبہ 7 مئی 2020 کو پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کیا اور 6 مہینے بعد ان کی بازیابی عمل میں آئی۔

پہلی مرتبہ جبری گمشدگی کے دوران انہیں اگست 2020 کے آخری ہفتے میں تربت پولیس کی تحویل میں دیا گیا جہاں ان کے اہل خانہ نے ان سے ملاقات کی اور تصویر کھنچوائی مگر پولیس نے انہیں مزید تفشیش کے لیے تربت تھانے میں رکھا جہاں سے انہیں دوبارہ پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کردیا اور 9 اکتوبر 2020 کی شام انہیں رہا کردیا گیا اور وہ اپنے گھر پہنچ گئے۔

انیس گھرام کے ایک بھائی ’جاوید ولد گھرام ‘ کو جبری گمشدگی کے دوران تشدد کرکے نیم مردہ حالت میں رہا کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔