بائیڈن کے پہلے 100 روز، ویکسین کی 100 ملین خوراکوں کا ہدف وقت سے پہلے مکمل

138

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے حلف برداری کے بعد پہلے سو دن میں دس کروڑ ویکسین کی خوراکیں دینے کا ہدف اپنی مطلوبہ مدت سے 42 دن پہلے پورا کر لیا ہے۔ امریکہ میں روزانہ ویکسین کی 25 لاکھ خوراکیں لگائی جا رہی ہیں۔

صدر جو بائیڈن نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اگلے سو روز کے لیے ویکسین کا نیا ہدف آئندہ ہفتے دیں گے، اور خیال ہے کہ وہ یہ ہدف بڑھا کر 200 ملین خوراکوں تک لے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے امریکی شہر اٹلانٹا کے دورے پر جاتے ہوئے رپورٹرز سے کہا کہ ’’ہم شاید اسے دوگنا کرنے کے قابل ہوجائیں۔‘‘

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ان کا یہ بیان ایسے موقع پر آیا ہے جب امریکہ کے پاس تین مختلف کمپنیوں کی منظور شدہ ویکسین کی اتنی مقدار ہے کہ پوری امریکی آبادی کو اگلے دس ہفتے میں ویکسین دی جاسکتی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکہ اس وقت ایسی پوزیشن پر ہے کہ وہ ہمسایہ ممالک کینیڈا اور میکسیکو کو ویکسین کی لاکھوں خوراکیں پہنچا سکتا ہے۔

جمعرات کے روز بائیڈن انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ ایک منصوبے کے تحت کینیڈا اور میکسیکو کو محدود مقدار میں ویکسین کی خوراکیں قرض کے طور پر فراہم کی جائیں گی۔

کرونا وائرس کے کوآرڈینیٹر جیف زینٹس نے جمعے کے روز کہا کہ ایسٹرازینکا ویکسین کی 25 لاکھ خوراکیں میکسیکو اور 15 لاکھ خوراکیں کینیڈا بھیجی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ ایسٹرازینکا کی ویکسین ابھی تک امریکہ میں منظور نہیں ہوئی ہے اس لیے اس قرضے سے امریکہ کی موجودہ سپلائی میں فرق نہیں پڑے گا۔

جہاں امریکہ میں پہلے ایک سو روز میں دس کروڑ ویکسین کی خوراکیں لگانے کا ہدف میعاد سے 42 روز پہلے ہی پورا کرلیا گیا ہے وہیں امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ امریکہ میں ابھی تک چالیس فیصد طبی کارکنوں کو ویکسین نہیں دی جاسکی ہے۔

اخبار کے مطابق واشنگٹن کے پوسٹ کائیزر فیملی فاؤنڈیشن پول کے مطابق 52 فیصد طبی کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہیں سروے کے وقت کم از کم ایک ویکسین کی خوراک دی جاچکی تھی۔

ملک بھر میں 11 فروری سے 7 مارچ کے دوران کئے گئے سروے میں 1327 طبی کارکنوں سے سوالات کیے گئے۔ اس سروے میں ہر دس میں سے دو طبی کارکنوں نے کہا کہ انہوں نے ویکسین کی خوراک لینے کے لیے اندراج کروا رکھا ہے۔ ہر دس میں سے تین ایسے طبی ورکر تھے جنہوں نے کہا کہ وہ ویکسین لینے کے بارے میں ابھی غیر واضح ہیں جب کہ ہر چھ میں سے ایک طبی کارکن نے کہا کہ اگر انہیں ویکسین لینے پر مجبور کیا گیا، تو وہ اپنی ملازمت چھوڑ دیں گے۔

سروے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ ویکسین کی خوراک کے طبی کارکن تک پہنچنے میں کارکنوں کی آمدن کی وجہ سے تفریق پائی جاتی ہے۔ سروے کے مطابق ایسے طبی کارکن جو سالانہ 90 ہزار سے زائد آمدن رکھتے ہیں ان میں سے ہر دس میں سے سات کارکنوں کو ویکسین فراہم کر دی گئی ہے۔ جب کہ ایسے کارکن جن کی سالانہ آمد 40 ہزار سے 90 ہزار ہے ان میں سے ہر دس میں سے محض تین کارکنوں کو ویکسین ملی ہے۔