کراچی: وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاج جاری

150

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاج جاری ہے، احتجاج کو مجموعی طور پر 4179 دن مکمل ہوگئے۔ وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے کنوینئر سورٹھ لوہار، سسی لوہار اور کارکنان جبکہ وکلاء برادری سے مختیار سومرو ایڈوکیٹ، شاہد عباسی ایڈوکیٹ، سرویچ ایڈوکیٹ نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ 2020 نے اپنے سیاہ نقوش رقم کرگیا، بلوچ فرزندوں کے لہو بہاکر قابض ریست کی اس سیاہ سال میں پچھلے سالوں کی طرح پاکستانی ظلم و جبر جاری رہا، دسمبر کے مہینے میں ریاستی بربریت کا آغاز قلات سے ہوکر پنجگور، اور بولان تک وسعت پاگئی جسکہ تسلسل تاحال جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پرامن جدوجہد کو ریاست کی جانب سے کئی سازشی حربوں کا سامنا ہے، مقتدرہ قوتیں اپنے ڈیتھ اسکواڈز کے ہمراہ پرامن جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تمام جنگی اصولوں کو پامال کرتے ہوئے عام آبادیوں کو گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے نشانہ بنارہی ہے، جس کے نتیجے میں خواتین و بچوں سمیت عام آبادی کو مالی نقصانات سمیت جانی نقصانات اٹھانا پڑرہا ہے۔

ماما قدیر نے کہا کہ بلوچ قوم کو اسی صورتحال کا سامنا جس کا سامنا الجزائر کو سامراج فرانس اور بنگلہ دیش میں پاکستان کی جبر کا سامنا تھا۔ حاکم ہمیں فرسودہ نظام کا پیداوار قرار دیکر ہم پر جبر کرکے اپنی حاکمیت برقرار رکھنے کی کوشش کررہا ہے۔