کراچی میں بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

141

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4209 دن مکمل ہوگئے۔ ٹنڈو الہ یار سندھ سے بلوچ برادری کے دوست محمد، دانش میر، طارق بلوچ، قادر بخش بلوچ، میر عبدالجبار اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرامن جدوجہد میں عظیم قربانیوں، بلوچ فرزندوں کی روزانہ کی بنیاد پر شہادتوں سے آج بلوچوں میں ابھرتی قومی جذبہ سے بے لوث محبت اور پارٹی اداروں سے استوار رشتوں کی بدولت ہماری پرامن جدوجہد فرزندوں کی بازیابی کی جانب گامزن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ فرزندوں کو لاپتہ کرنے سے دشمن کبھی بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہین کرسکتا، دشمن غلطی پر ہے اس نے بلوچوں کو غائب نہیں بلکہ پوری دنیا میں بلوچوں کو نمایاں کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں اگر قابض قوتوں کا جائزہ لیں تو قابض کی تاریخ یہی کہتی ہے کہ قابض قوتیں ہمیشہ مظلوم اور محکوم قومون کے سربراہ اور نمایاں شخصیات کو نشانہ بناتے ہیں تاکہ ان میں آواز اٹھانے اور سیاسی ادراک کے مالک رہنماء اور رہبر نہ رہیں اور وہ رہنمائی سے محروم ہوکر جدوجہد نہیں کرسکیں۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ آج پرامن جدوجہد ایک ایسے موڑ پر پہنچ چکی ہے کہ عوامی شعور کا تقاضا محض جلسوں میں شرکت اور اظہار یکجہتی تک محدود نہیں بلکہ ہر اس سازش کو ناکام بنانا ہے جو قومی پرامن جدوجہد کے خلاف ہورہے ہیں۔

دریں اثناء لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی جبری گمشدگی کیخلاف سماجی رابطوں کی سائٹ پر بلوچ سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کی جانب سے کمپئین چلائی گئی۔ کمپئین میں سیاسی اور سماجی کارکنان سمیت مختلف افراد نے حصہ لیا۔

اس موقع پر راشد حسین کی ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے ٹی بی پی کو بتایا کہ راشد حسین بلوچ کے حوالے سے پاکستان اور متحدہ عرب امارات حکومت ہمیں کوئی جواب نہیں دے رہے ہیں۔ راشد حسین کے زندگی کے حوالے سے ہمیں خدشات لاحق ہے جس کا اظہار ہم پہلے ہی کرچکے ہیں۔

فریدہ بلوچ کا کہنا تھا کہ کمپئین کا مقصد اپنی آواز عالمی اداروں تک پہنچا ہے اور ہم اس وقت تک آواز اٹھاتے رہینگے جب تک ہمیں انصاف نہیں ملتی ہے۔