کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

130

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاج جاری ہے، احتجاج کو مجموعی طور پر 4184 دن مکمل ہوگئے۔ پاکستان کمیونسٹ پارٹی سکھر زون کے صدر محمد یامین، کراچی سے وہاب بلوچ، کے بی بلوچ، ذاکر بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مشہور مقولہ ہے کہ لوگ پکڑے جاسکتے ہیں، انہیں تشدد اور جبر کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے، قتل کیا جاسکتا ہے اور انہیں تختہ دار پر لٹکایا جاسکتا ہے لیکن نظریہ فکر اور خیالات پر قابو نہیں پایا جاسکتا اور نہ ہی اسے قید کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تاریخی مقولے کی سچائی مسلمہ ہے لیکن پھر بھی طاقتوروں کو گمان ہے کہ وہ اس تاریخی سچائی کو مٹانے کی قوت رکھنے ہیں، بلوچستان کی حالیہ آتش فشاں جیسی صورتحال میں بلوچ سماج کو حقائق، سچائی تک رسائی اور اپنی امنگوں، خواہشات اور خیالات کے اظہار کے حق سے محروم کرنے کا عمل تسلسل سے پھیل رہا ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ بلوچ مسئلہ جتنا قابل توجہ ہے اتنا ہی حمکران قوتوں کے زیر اثر پاکستانی میڈیا پر نظر انداز کیا جارہا ہے حالانکہ بلوچستان میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد آئے روز ماوارائے قانون اغواء نما گرفتاریوں کی صورت میں پاکستان خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ کیئے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا پاکستانی میڈیا کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ بلوچ مسئلہ کجا یہاں بلوچ یا بلوچستان نام کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی ہے، اگر کبھی میڈیا پر بلوچستان کو دکھایا جاتا ہے تو تمام حقائق کو مسخ کرکے مثبت رپورٹنگ کی خانہ پری کی جاتی ہے۔