جرمنی: بلوچ سیاسی کارکن کے ملک بدری کیخلاف مظاہرہ

380

بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی زون کے رہنماء جان محمد کی ملک بدری کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔

جرمنی کے شہر فیلفیلڈ میں
Café Exil نامی ایک آرگنائزیشن کی طرف آج منگل کے روز مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس میں بلوچ سیاسی کارکنوں سمیت جرمنی کے مختلف سیاسی اور سماجی کارکنان نے شرکت کرکے جرمن حکام سے جان محمد کی ملک بدری روکنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین کے مطابق جان محمد کو رواں سال کے 22 جنوری کو واربرگ سے گرفتار کرکے ڈی پورٹ سنٹرل میں رکھا گیا ہے اور ان کو جرمن حکام کل 27 جنوری کو ایک جہاز کے ذریعے پاکستان منتقل کررہے ہیں۔

جان محمد کا تعلق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے بتایا جاتا ہے اور اسے اپنے علاقہ میں سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے سیکورٹی فورسز سے خطرات درپیش تھے
ان کے مطابق انہیں پاکستانی فورسز کی طرف سے مارنے کی کوشش بھی کئی گئی ہے۔

مظاہرین کے مطابق جان محمد نے اپریل 2019 میں جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کی تھی۔ اس کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے وجہ سے جرمن حکام نے انہیں بیلفیلڈ میں واقع مرکزی امیگریشن آفس (زیڈب) نے ان خو گرفتار کیا اور پھر اسے بیورن لے گئے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر انسانی کے حقوق اداروں کی رپورٹس کے مطابق بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کو گرفتار یا اغواء کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور انکی لاشوں کو مسخ کرکے ویرانوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔

مظاہرین نے کہا کہ بلوچ رہنماء کریمہ بلوچ کو ایک ماہ قبل کینیڈا میں قتل کیا گیا اور اسی طرح بلوچ صحافی ساجد حسین کے ساتھ ہوا، جو سویڈن میں بھی مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ “پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں طلباء، کارکنوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کی پرتشدد گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔”

مظاہرین نے کہا کہ جان محمد بلوچ نیشنل موومنٹ کے ایک سرگرم ممبر ہیں اور فروری 2020 میں کوئٹہ میں واقع جان محمد کے گھر پر مسلح افراد نے چھاپہ مارا اور جان محمد کے بھائی اور والد کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر میں موجود خواتین کو زدکوب کیا گیا.

مظاہرین نے جرمن حکام سے فوری طور جان محمد کی ملک بدری روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مظاہرہ کے بعد بی ایس او آزاد جرمنی زون کے رہنماء شار حسن نذر اور دیگر نے علاقی مئیر کے سکریٹری کو گذشتہ روز ہونے والے آن لائن دستخط پیش کیے جو جان محمد کی ملک بدری روکنے پر لوگوں نے کیے تھے۔