لاپتہ افراد کیلئے جدوجہد کو تیز کرنا ہوگا – ماما قدیر

158

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4138 دن مکمل ہوگئے۔ منگچر سے میر محمد عثمان، عزت اللہ بلوچ، قادر بخش بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی جبکہ اس موقع پر انسانی حقوق کی کارکن طیبہ بلوچ بھی کیمپ میں موجود تھی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ جاری ریاستی سازشوں اور جبر کے بارے میں ملکر سوچنے کا وقت ہے تاکہ دشمن کے خلاف بہترین حکمت عملیاں تیار کی جاسکیں۔ ہمیں اپنی جدوجہد کو لاپتہ کی بازیابی کیلئے مزید تیز کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری پاکستانی عسکری قوتوں کی بربریت پر داخلی، خارجی میڈیا کی خاموشی اپنی جگہ مگر اقوام متحدہ و دیگر علامی طاقتوں کی خاموشی بھی سوالیہ نشان ہے جس پر بلوچ سیاسی جماعتوں، رہنماوں کو مل کر سوچنا چاہیے کہ آخر کیا وجوہات ہیں جس کی وجہ سے عالمی قوتوں اور اقوام متحدہ نے خاموشی کا روزہ رکھا ہے۔

ماما قدیر نے کہا کہ یقیناً اس بات کی ایک اہم وجہ نا اتفاقی ہے جہاں عدم برداشت اور انا کا مسئلہ شامل ہے۔ بلوچ تنظیموں کو درمیان رابطے کی کمی اور درمیانی افراد جو اپنی خودنمائی کی وجہ سے ان تمام دوریوں کے سبب ہیں اور شاید غلط فہمیوں کی وجہ سے یہ دوریاں ہے تو بہتر ہے کہ تمام تنظیموں، رہنماوں کو آپسی رابطے بحال کرنا ہوگا۔