ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اتحاد تشکیل دے رکھا ہے – امریکہ

400

کہ امریکی انتظامیہ ایران کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے خطے میں امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔

 ان خیالات کا اظہار امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا ایران کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی، چند مزید عرب ممالک اسرائیل سے امن معاہدے کو تیار ہیں۔

پومپیو نے کہا  واشنگٹن خطے میں قیام امن کی اپنی کوششیں جاری رکھے گا کیونکہ  خطے کے ممالک ایران کے مشترکہ خطرے کو جان گئے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ  امریکہ نے مشرق وسطیٰ کے حوالے سے اپنی اسٹرٹیجی میں ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اتحاد تشکیل دے رکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تہران کو خطے کے استحکام کو تہہ وبالا کرنے سے باز رکھنے کے لیے ایک اتحاد بنا رکھا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ خطے میں اپنے مفادات اور اتحادیوں کے تحفظ کی جدوجہد جاری رکھے گا۔انھوں نے اس ضمن میں مزید عرب ملکوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ہم فلسطینیوں کو اسرائیل کے ساتھ امن قائم کرنے کی طرف راغب کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کی قیادت اس اسے انکاری ہے۔

عراق کے حوالے سے مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ واشنگٹن وہاں استحکام کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ ان کے بقول ’عراقی، خود کو ایران کے زیر تسلط رکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔‘

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عراقی سرزمین پر امریکی فوج کی موجودگی کا مقصد مصطفی الکاظمی کی حکومت کی حمایت ہے۔عراق میں امریکی اقدامات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہاں سرگرم ایرانی ملیشیاؤں کے خلاف اقدامات ہم آگے چل کر اٹھائیں گے۔

داعش اور دہشت گردی سے متعلق مائیک پومپیو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے تشکیل کردہ اتحاد کے نتیجے میں عراق اور شام میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش کا قلع قمع ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ گذشتہ ہفتے سات ممالک کے دورے پر روانہ ہوئے تھے۔

ان کے بیرون ملک دورے کا آغاز فرانس سے ہوا، جہاں سے وہ ترکی، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات پہنچنے ہیں۔