کوئٹہ میں لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

98

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4102 دن مکمل ہوگئے۔ حب سے میر درا خان، عبدالحکیم، نور محمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ اگر بلوچوں کی صفحوں میں کوئی اس طرح کی کوشش کرکے بلوچ شہداء کے انمول لہو کو اپنے سطحی مقاصد کے لیے استعمال کرے گا ہم اس کیخلاف ہر میدان میں مزاحمت کریں گے۔ آج جو اس معیار پر پورا اترے وہ ہمارا اتحادی ہے۔

ماما قدیر نے اقوام متحدہ کی توجہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب مبذول کراتے ہوئے اپیل کی ہے کہ جنگی جرائم، انسانی حقوق کی ورزیوں کے مرتکب ریاست کے خلاف عالمی قوانین کے تحت کاروائی عمل میں لاتے ہوئے بلوچ قوم کو ریاستی ظلم و جبر سے نجات دلائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے خاموشی کے باعث جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین کوئٹہ اور کراچی میں سراپا احتجاج ہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پھینکی جاچکی ہیں اس عمل کو بین الاقوامی میڈیا بھی نا پسندیدہ قرار دیتا ہے۔  اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بلوچوں کی نسل کشی جیسے مکروہ عمل پر ایک لفظ بھی نہیں کہا جو خود اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔