طلباء کے مسائل کو نظر انداز کرنا حکومتی بے حسی ہے – الیاس بلوچ

86

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کراچی زون کا جنرل باڈی اجلاس، الیاس بلوچ صدر اور وحید عباس جنرل سیکرٹری منتخب

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کراچی زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل انفارمیشن سیکرٹری الیاس بلوچ منعقد ہوا جس میں مرکزی انفارمیشن سیکرٹری شبیر بلوچ بطور مہمان خاص شریک ہوئے جبکہ اعزازی مہمان مرکزی ورکنگ کمیٹی کے رکن عارف بلوچ تھے۔ اجلاس میں سابقہ رپورٹ، تنظیمی امور، تنقیدی نشست سمیت مختلف ایجنڈوں پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ عمل میں چند اہم فیصلے لیے گئے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری شبیر بلوچ نے موجودہ تعلیمی ماحول اور انتظامیہ کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج بلوچ طلباء تاریخ کے ایک ایسے دوراہے پر کھڑے ہیں جہاں انہیں آئے روز نت نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور تعلیمی ایمرجنسی کا دعویٰ کرنے والی حکومت ان مسائل کے حل میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔
صوبے میں نااہل انتظامیہ کی تعلیم دشمن پالیسیوں سے لیکر پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کے لئے مختص اسکالر شپس کا خاتمہ بلوچ طالبعلموں کو تعلیم سے دور کرنے کے مترادف ہے۔ ان دگرگوں حالات میں طلباء کو اپنے تعلیمی مستقبل کے حوالے سے مختلف خطرات لاحق ہے جس کی واضح مثال بلوچ طلباء کی ملتان سے اسلام آباد پیدل لانگ مارچ ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ طلبا کے اس انتہائی اقدام کے باوجود انہیں مسلسل نظر انداز کرنا حکومت کی تعلیم جیسے بنیادی حقوق کے حوالے سے بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسی اثنا میں انتظامیہ نے روایتی انداز اپناتے ہوئے حیلوں بہانوں کا سہارا لے کر اور جھوٹی تسلیاں دے کر دھوکہ دہی سے کام لیا ہے۔ تعلیمی شعبے میں حکومتی عدم توجہی کے باعث طالبعلموں نے گزشتہ کئی ماہ سے مختلف مسائل کے حل کے لیے روڈوں کو اپنا مسکن بنایا ہوا ہے جبکہ اسی نظر اندازی کو مدنظر رکھتے ہوئے ملتان میں زیر تعلیم بلوچ طالبعلم چالیس روزہ کیمپ کے بعد اسلام آباد کی جانب مارچ کر رہے ہیں۔

شبیر بلوچ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ تاریخ کے اس نازک موڑ پر جہاں طالبعلموں کو اپنے تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے پریشانی لاحق ہے تو دوسری جانب بلوچ طلباء بنیادی اور آئینی حق کے حصول کے لئے مصروف عمل ہیں۔ کئی سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد بلوچ طالبعلم اس کٹھن دور میں شعور کے اس نہج پر کھڑے ہیں جہاں اجتماعی اور قومی مفاد سمیت ایک روشن مستقبل کے خاطر کہیں تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ لگاتے ہیں تو کہیں حکومتی ایوانوں تک خود کی آواز پہنچانے کے لیے پیدل مارچ کرتے ہیں۔ اجتماعی شعور ہی وہ اساس ہے جو ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد ڈالتی ہے اور ایک شعور یافتہ سماج کے لیے آج کے طلباء کی قربانیاں مستقبل میں سنگ میل کا کردار ادا کریں گی اور یہیں قربانیاں ایک شعور یافتہ سماج کا ضامن ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی ورکنگ کمیٹی کے رکن عارف بلوچ کا کہنا تھا کہ تعلیم دشمن پالیسیوں میں شدت کے سبب تعلیمی صورتحال نہایت ہی خراب ہیں جہاں ایک طرف بلوچ طالبعلموں کے لیے تعلیم کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں تو دوسری جانب تعلیمی اداروں میں ایک ایسی فضا قائم کی جا رہی ہے جہاں طالبعلم تعلیمی تسلسل کو جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔ بلوچ طالبعموں نے مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ سے جدوجہد کا راستہ اپنایا ہے جبکہ موجودہ حالت مزید جدوجہد کا تقاضا کرتی ہیں۔ حقوق کے اس جدوجہد میں سب سے اہم اساس طلباء تنظیمیں ہیں اور یہیں وہ ادارے ہیں جو طالبعلموں کو سیاسی، فکری اور شعوری حوالے سے تربیت کرکے جدوجہد کا حصہ بناتی ہیں۔ اس حوالے سے تمام طلباء تنظیمیں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ کتاب کلچر کو پروان چڑھانے کےلیے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کریں اور کتاب بینی کو فروغ دیں۔ بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کہ اس حوالے سے پالیسی واضح ہے اور تنظیم ترجیحی بنیادوں ایسے سرگرمیوں کا انعقاد کر رہی ہے۔

اجلاس کے آخری ایجنڈا آئندہ کا لائحہ عمل میں نئی زونل کابینہ کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں صدر الیاس بلوچ، نائب صدر صلاح الدین بلوچ، جنرل سیکریٹری وحید عباس، ڈپٹی جنرل سیکریٹری نعمان بلوچ جبکہ انفارمیشن سیکرٹری اسرار بلوچ منتخب ہوئے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کراچی زون کے نو منتخب کابینہ نے اعادہ کیا کہ کورونا وباء کے باعث تعلیمی اداروں میں منجمند تنظیمی سرگرمیاں کا جلد از جلد آغاز کیا جائے گا جبکہ کراچی میں ہفتہ وار اسٹڈی سرکلز بہت جلد شروع کیئے جائینگے اور کراچی زون جلد ہی کراچی یونیورسٹی میں بک فیئر کا اہتمام کرے گی۔