گچک ایک نازی کنسنٹریشن کیمپ میں تبدیل کیا جاچکا ہے – بی این ایم

315

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ضلع واشک میں گچک کے علاقے کو پاکستان نے ایک نازی کنسنٹریشن کیمپ میں تبدیل کردیا ہے۔ وہاں انسانیت کی تذلیل اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہا گچک اور گرد و نواح میں آپریشن کا تازہ لہر 11 اگست 2020 سے جاری ہے۔ پہاڑوں سلسلوں میں آباد اکثر آبادیوں کو فوجی کیمپوں کے قرب و جوار میں منتقل ہونے پر مجبور کیا گیا ہے۔ مردوں کی اکثریت کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا ہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں گھر جلائے گئے ہیں۔ گندم کے ذخیرے نذرآتش کئے گئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ گچک ایک نازی کنسنٹریشن کیمپ میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ کئی دنوں سے پورے علاقے سے خواتین کو کھلے آسمان تلے میدان میں جمع کرنے کا عمل جاری ہے۔ خواتین کو کئی دنوں تک اسی طرح رکھا جاتا ہے۔ ان پر ذہنی و جسمانی تشدد کے کچھ عرصہ بعد چھوڑ دیا جاتا ہے۔ یہ خواتین تن تہنا فوجی درندوں کے رحم و کرم پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ خواتین ہیں جو زیادہ تر پہاڑی سلسلوں یا دیہی آبادیوں سے کافی فاصلے پر آباد تھے اور ان کے مرد حضرات زیادہ تر فوج کی تحویل میں ہیں۔ فوج نے پہلے انہیں گھروں سے بیدخل کردیا، مال و متاع لوٹ لئے، پھر انہیں کیمپوں میں منتقل کرنے کا عمل شروع کیا۔

ترجمان نے کہا کہ آج ایک ایسے کیمپ میں تشدد زدہ دو خواتین نے بچے جنم دیئے۔ ہولناک بات یہ ہے ان خواتین کے پاس دیگر خواتین سمیت کسی کو جانے نہیں دیا گیا بلکہ یہ سارا عمل مرد فوجی درندوں کی تحویل میں ہوا۔ دوران حمل خواتین کو مزید اذیت سے دوچار کرکے فوجی کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا بلوچ نیشنل موومنٹ اس غیر انسانی عمل کے خلا ف کل تئیس ستمبر کو #SaveBalochWomen کے ہیشٹیگ سے سوشل میڈیا میں ایک آن لائن مہم چلائی جائے گی۔ تمام انسان دوست لوگوں سے اپیل ہے کہ اس مہم میں بھرپور کر حصہ لیں۔