ناکام خارجہ پالیسی کے بدولت پاکستان دنیا میں تنہا ہے – نیشنل پارٹی

342

نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس دوسرے روز بھی صدر نیشنل پارٹی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی صدارت میں منعقد ہوا۔

 اجلاس سے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان معاشی و اقتصادی طور پر تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے ناکام خارجہ پالیسی کے پیش نظر پاکستان اس وقت دنیا میں اکھیلا کھڑا ہے ہمارے ساتھ چلنے اور ساتھ دینے کو کوئی ایک ملک بھی تیار نہیں ہے 18ویں آئینی ترمیم اور قومی وحدتوں کو تقسیم کرنے کی ہر سازش کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی سے جان محمد بلیدی، سینٹر میر کبیر محمد شہی، سینٹر میر طاہر بزنجو، تاج مری، ڈاکٹر اسحاق بلوچ، راحت ملک، رفیق احمد کھوسہ، حمید انجینئر، یاسمین لہڑی، اسلم بلوچ، فداحسین دشتی، نیاز بلوچ، عطا محمد بنگلزئی سمیت دیگر رہنماوں نے خطاب کیا ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رہنماوں نے کہا کہ پاکستان معاشی و اقتصادی بحران کا شکار ہے پارلیمنٹ کے وقار و توقیر کو داعو پر لگا دیا گیا ہے تمام جمہوری و پارلیمانی ادارے عملا غیر فعال بنا دیے گئے ہیں سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادت کے خلاف سازشیں شروع کر دی گئی ہیں جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات قائم کرکے سیاسی قیادت کا میڈیا ٹرائل شروع کر دیا گیا ہے ملک پر ایک غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ کردیا گیا ہے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر قدغن لگا دیا گیا ہے پریس پر پابندی لگا دی گئی ہے پیمرا کے ذریعے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو کنٹرول کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ کو تقسیم کرنے کی سازشوں کا آغاز کردیا گیا ہے بلوچستان کے کوسٹل علاقوں کے تمام زمینوں پر قبضہ کیا جارہا ہے کراچی اور بلوچستان کے ساحل کو ملا کر ایک وفاقی یونٹ بنانے کی سازش کا ماسٹر پلان بھی تشکیل دیا گیا ہے جس پر موجودہ حکومت عملدرآمد کرنا چاہتا ہے۔ انھوں نے کھاکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسوں کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور کوشش کرنے کی ضرورت ہے پاکستان میں وقت آگیا ہے کہ سیول سپرمیسی کو یقینی بنانے کیلئے عوام اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان پہلے سے شدید مسائل و مشکلات کا شکار ہے انسانی حقوق کے مسائل شدت اختیار کرتے جارہے ہیں مسنگ پرسن کا معاملہ اس ملک کا سنگین ترین مسلہ بن چکا ہے ان حالات میں ترقی پسند اور جمہوری قوتوں کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملک میں جمہوریت کے استحکام، پارلیمنٹ کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لیے اپنا کردار بھرپور انداز میں ادا کریں۔ 11 اکتوبر کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسہ کو کامیاب بنانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔