کوئٹہ: لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

72

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے احتجاج کو 4031 دن مکمل ہوگئے۔ پی ٹی ایم کے آغا زبیر شاہ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ہر دور میں ریاستی جارحیت کا شکار رہا ہے، خصوصاً مارشل لاء اور فوجی ادوار میں تو محکوم بلوچ عوام کے خلاف ریاستی اداروں کی دہشت گردی میں پہلے سے کہیں زیادہ تیزی لائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کو زیر کرنے اور انہیں اپنی محکومی کے خلاف آواز بلند کرنے سے دستبردار کرنے کے لیے آمریت کے تمام ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں۔ غیر فطری ریاستی کی مکارانہ اور نو آبادیاتی پالیسیوں کو بزور طاقت مسلط کرنے کی روش قومی محکومی میں اضافہ اور ریاستی دہشت کا سبب بن رہی ہے۔

انہوں کہا کہ بلوچستان کے مظلوم عوام پر طاقت کے ذریعے حکمرانی کی سوچ نے نت نئے مظالم کو بلوچ عوام پر آشکار کردیا ہے۔ قومی حقوق کی پرامن جدوجہد کو بدنام کرنے، عوامی رائے عامہ کو گمراہ کرکے ریاستی مسلح فورسز ایف سی کو اپنی عوام دشمن کاروائیوں کو جواز بخشنے کے لیے بے بنیاد پروپیگنڈہ اور غیر حقیقی ڈراموں کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔

ماما قدیر نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی دہشت گردی کے کاروائیوں اور ریاستی طاقت کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہیں۔ تمام علاقوں میں خفیہ آپریشن شروع کی جاچکی ہے۔ بلوچ عوام کو ہراساں کرکے خوف میں مبتلا رکھا جارہا ہے ایسے حالات میں بلوچستان کے تمام سیاسی کارکنوں اور محکوم عوام سے عملی جد وجہد کا تقاضہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کی پرامن جدوجہد کو تقویب دینے اور وسیع کرنے کی ذمہ داری اب بلوچ عوام کے کندھوں پر آن پڑی ہے۔ تاریخی جدوجہد کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ہم اپنی قومی ذمہ دارویں کو سرانجام دے سکتے ہیں۔