کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

147

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 4012 دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے افراد نے کیمپ دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دنیا کے تمام قوانین مظلوں کے حقوق کی کھوج لگانے کے لیے پڑی ہے ہم انہی قوانین پر عمل پیرا ہوکر پرامن جدوجہد کررہے ہیں مگر پاکستان کسی بھی آئین و قانون کا پابند نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بعض ممالک پاکستان کو معاشی، فوجی ساز و سامان کی امداد کررہے ہیں۔ مجھے اپنے الفاظ دہرانے کیلئے مجبور کررہے ہیں کہ کبھی کبھی ایسا لگتا ہے یہ قوانین مذاق ہیں، ہماری پرامن جدوجہد مثلاً سیاسی جلسہ جلوس، مظاہرہ، گیارہ سالہ بھوک ہڑتال، 300 کلومیٹر پیدل مارچ، سوشل میڈیا کمپئین سب کچھ آرہے ہیں۔ آج تک پریس کلب کے سامنے بیٹھے 54 ہزار بلوچوں کی بازیابی کی آس دل میں لیے پاکستانی خفیہ اداروں کی دھمکیوں کا سامنا کررہے ہیں مگر انتظار میں ہے کہ کب عالمی قوانین اس کا نوٹس لینگے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی انسانی حقوق کے تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے تحریری شقوں کو معمولی سی عملی جامہ پہنائیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بچے پریس کلبوں کے سامنے بیٹھے بچے مظاہروں میں چیخ پکار کے بجائے سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں میں انسانی ترقی کے حوالے سے علم حاصل کررہے ہوتے مگر دنیا تک اپنا آواز پہنچانا ہے گوکہ ہمیں میڈیا اور ٹیکنالوجی سے ہم محروم ہیں۔