براس اور سندھی مزاحمتی تنظیم ایس آر اے کا مشترکہ محاذ کے قیام کا اعلان

1467

بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی امبریلا آرگنائزیشن” بلوچ راجی آجوئی سنگر “ (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے میڈیا میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ آزادی پسند مزاحمتی تنظیموں کے اتحاد “براس” میں شامل تنظیموں بلوچ لبریشن آرمی ( بی ایل اے)، بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف)، بلوچ ریپبلکن آرمی ( بی آر اے) ، بلوچ ریپبکن گارڈز ( بی آر جی) اور سندھ کی آزادی پسند مزاحمتی تنظیم سندھودیش روولیوشنری آرمی (ایس آر اے) کے اعلیٰ کمانڈران کا اجلاس ایک خفیہ مقام پر منعقد ہوا جس میں مقبوضہ بلوچستان اور سندھ کی پاکستانی قبضہ سے آزادی کیلئے بلوچ و سندھی محکوم اقوم کی مزاحمتی تنظیموں کا ایک مشترکہ محاذ ،مشترکہ حکمت عملی اور لائحہ عمل بنانے اور خطے کی تازہ جیو پولیٹکل اور اسٹریٹجک صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں اس امر پر اتفاق پایا گیا کہ سندھی اور بلوچ اقوام کے آپس میں ہزاروں سالوں سے مشترکہ تاریخی، سیاسی، تہذیبی اور ثقافتی تعلقات چلے آرہے ہیں۔موجودہ حالات میں دونوں اقوام کا مشترکہ مقصد حصولِ آزادی ہے اور دونوں کا مشترکہ دشمن پاکستان (پنجاب ) سامراج ہے۔ اس لیئے دونوں تاریخی اور پڑوسی اقوام کا اتحاد اور مشترکہ مزاحمتی محاذ کی تشکیل آج کے حالات میں ایک اہم ضرورت ہے۔

مزید برآں سندھ اور بلوچستان اس وقت پاکستان اور چین کے توسیع پسندانہ عزائم و قبضہ گیریت سے یکساں متاثر ہورہے ہیں۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سیپیک) کے توسط سے دونوں سامراجی ممالک، سندھ و بلوچستان کو مکمل قبضے میں رکھ کر اس خطے کے اندر اپنے ناجائز سیاسی، معاشی اور عسکری مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں اور گوادر سے لیکر بدین تک ہمارے ساحل و وسائل اور سمندر پر دائمی قبضہ جمانا چاہتے ہیں۔

سندھ و بلوچستان کا پورا ساحل نہ صرف بحرہ ہند سے ملا ہوا ہے بلکہ آبنائے ہرمز کی اہم ترین عالمی بحری گزرگاہ بھی اسی خطہ سے متصل ہے اور چین و پاکستان خلیج فارس ( بلوچ) اور بحر ہند میں اپنی عسکری اور تزویراتی طاقت کو بڑھانے کیلئے بلوچ و سندھی ساحل و سمندر کو تیزی کے ساتھ قبضے میں لیکر اپنے توسیع پسندانہ عزائم کا نشانہ بنارہے ہیں۔ اس اہم خطے میں چین اور پاکستان کی بڑھتی ہوئی توسیع پسندانہ سیاسی، معاشی اور عسکری طاقت کو روکنے کیلئے بھارت سمیت دوسرے علاقائی و عالمی قوتوں کو بھی سندھی اور بلوچ محکوم اقوام کے ساتھ کھڑا ہونا پڑیگا کیونکہ یہی اسٹریٹجک صف بندی، تعاون اور مدد ہم سب کے مشترکہ قومی مفادات، علاقائی و عالمی امن و استحکام کو بچاسکتی ہے۔

آٹھ ہزار سال پرانے ” انڈس تہذیب” کے وارث سندھی قوم اور گیارہ ہزار سال پرانے “مہرگڑھ تہذیب” کے مالک بلوچ ہزاروں سالوں سے اس دھرتی کے مالک ہیں جو تاریخ کے مختلف ادوار میں مختلف حملہ آوروں، قابضوں اور لٹیروں کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے ہمیشہ اپنی دھرتی، تہذیب اور آزاد ی کی حفاظت کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ آج تاریخ کے اس موڑ پر ہم غیر فطری ریاست پاکستان (پنجاب ) کی صورت میں ایک اور حملہ آور، قابض اور لٹیرے سے نبرد آزما ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ ایک مشترکہ محاذ سے سندھی اور بلوچ اس قابض لٹیرے کو بھی اپنے اپنے سرزمینوں سے شکست دیکر نکال باہر کریں۔

بلوچ اور سندھی اقوام کے تاریخی تعلقات، مشترکہ قومی مفادات اور وقت کے تقاضوں کو دیکھتے ہوئے بلوچ مزاحمتی تنظیموں کی الائنس “براس” اور سندھی آزادی پسند مزاحمتی تنظیم ” ایس آر اے” مشترکہ دشمن ( پاکستان) کے خلاف متحدہ محاذ کے قیام کا اعلان کرتے ہیں۔

یہ اتحاد پاکستانی استعماری شکنجے میں قید دوسرے مظلوم و محکوم اقوام اور مزاحمتی تنظیموں کے ساتھ بھی اتحاد کے طے شدہ نقاط، اصول اور ضابطہ اخلاق کے تحت روابط قائم کرے گی تاکہ پاکستان کے خلاف محکوم اقوام کا ایک وسیع اور پائیدار اتحاد بنایا جاسکے اور پاکستان میں قید تمام مظلوم و محکوم اقوام کی آزادی کو یقینی بنایا جاسکے۔