سندھ: لاپتہ بھائی کیلئے احتجاج کرنے والا آکاش ٹگڑ لاپتہ

629

سندھ بھر میں آج ساتویں روز بھی ریاستی آپریشن جاری، ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ آکاش ٹگڑ کو بھی لاپتا کیا گیا، کل لاڑکانہ میں احتجاج ہوگا – وی ایم پی ایس

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے آج مسلسل ساتویں روز بھی سندھ بھرمیں قومپرست کارکنان کے خلاف ریاستی آپریشن جاری رہا۔ پاکستانی فورسز نے گذشتہ رات لاڑکانہ سے انسانی حقوق کے ایک کارکن آکاش ٹگڑ کو جبری طور اٹھا کر لاپتا کردیا ہے، جو جبری طور پر لاپتہ کاشف ٹگڑ کا بھائی اور ایک شاگرد بھی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ آکاش ٹگڑ گذشتہ کئی سالوں سے اپنے بھائی اور دیگر لاپتا افراد کی آزادی کے لیے وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے پلیٹ فارم سے لاڑکانہ سمیت سندھ کے ديگر شہروں میں احتجاجوں کی رہنمائی کرتے رہے ہیں۔ ان کے والد کے مطابق گذشتہ روز سادہ کپڑوں میں ملبوس پاکستانی فورسز نے انہیں بھی اٹھاکر لاپتا کردیا ہے۔

آکاش ٹگڑ کا والد جوکہ پیشہ سے ایک استاد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کو اٹھا کر جبری لاپتا کرنے کے بعد میرے گھر کو اجاڑدیا گیا ہے۔

تنظِم کا کہنا ہے کہ دوسری جانب فورسز نے آج صبح جامشورو سے عبداللہ چاوڑو نامی ایک شاگرد کو اٹھاکر لاپتا کردیا گیا ہے۔جبکہ دوسری جانب جامشورو سے لاپتا کیئے گئے قومپرست کارکن امتیاز خاصخیلی کی آزادی کے لیے آج فرید آباد اور میہڑ میں احتجاجی دھرنہ دیا گیا، جہاں پر لواحقین نے ان کی آزادی کا مطالبہ کیا۔

تنظیم کی جانب سے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گذشتہ دن گولاڑچی (بدین) سے جبری لاپتا کیئے گئے جسقم رہنماء محفوظ اسماعیل نوتکانی کی آزادی کے لیے آج جسقم اور لواحقین کی جانب سے گولاڑچی میں احتجاج کیا گیا۔

مزید کہنا ہے کہ گذشتہ سات روز سے جاری آپریشن میں سندھ بھر سے 60 سے زائد سندھی قومپرست کارکنان کو اٹھاکر لاپتا کردیا گیا ہے، جن میں ڈوکری (لاڑکانہ) سے قومپرست کارکن امداد شاہ، جامشورو سے قومپرست کارکن امتیاز خاصخیلی، انعام کھوسو، موہن جو داڑو سے شاگرد رہنماء حفیظ پیرزادو، باقرانی سے کفایت جتوئی، گھوٹکی سے قومپرست رہنماء اسرار گھوٹو، کاشف گھوٹو، اختر بوزدار، کراچی سے عرفان بابر سولنگی، جیئے سندھ تحریک کے کارکن علی بھٹی، واحد بخش بروہی، مشتاق چولیانی، نصیر تھہیم، جبار سرکی، شاہد نوتیار، سکھر سے تیمور کھوسو، حیدر آباد سے علی رضا ڈھیو، شکارپور سے قدیر سومرو، سعید منگی، رتو ڈیرو سے شہید بھٹو کارکن لالا مسلم سہڑو، لاڑکانہ سے احسان منگی، وسیم سولنگی، شکارپور سے سعید سولنگی، بدین سے جیئے سندھ قومی محاذ (آریسر) کا رہنماء محفوظ اسماعیل نوتکانی، آیت اللہ جروار، جسقم (بشیر خان) کارکن مختیار بوزدار، سومار ملاح، الاہی بخش مرکھنڈ، جامشورو سے جسقم (بشیرخان) رہنماء جاوید شورو، جی ایم شورو، اعجاز تھہیم اور احسان تیونو، سمیت درجنوں کارکنان کو جبری طور پر اٹھاکر لاپتا کردیا گیا ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے 18 مہینے سے جبری طور لاپتا سیاسی کارکن نیاز لاشاری کی مسخ شدہ لاش 16 جون کو  کراچی میں پھینک دی گئی۔

خیال رہے اس سے پہلے بھی جسقم آریسر رہنماء ایوب کاندھڑو، انصاف دایو، مرتضیٰ جونیجو، شاہد جونیجو، پٹھان خان زہرانی، مسعود شاہ، نوید مگسی، شادی خان سومرو، رفیق عمرانی، مرتضیٰ سولنگی، فتح محمد کھوسو، سہیل رضا بھٹی، اعجاز گاہو، موہن میگھواڑ، اللہ ودھایو مہر، سمیت 50 سے زائد جبری لاپتا لوگ شامل ہیں۔ جن کے لیئے گذشتہ کئی سالوں سے سندھ بھر میں احتجاج چل رہے ہیں۔

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینر سورٹھ لوہار نے اپنے بیان میں کہا کہ سندھ بھر میں قومپرست کارکنان کے خلاف جاری اس ریاستی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کے خلاف کل لاڑکانہ سے ہماری مرحلہ وار تحریک کی شروعات ہوگی۔ جس کے پہلے مرحلے میں کل 26 جون کو لاڑکانہ پریس کلب، 27 جون کو کراچی پریس کلب اور 28 جون کو حیدر آباد پریس کلب پر احتجاجی کیمپس لگائی جائیں گے اور یہ تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک سندھ کے سیاسی کارکنان کے خلاف ریاستی آپریشن جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ مظاہروں میں شرکت کے لیے ہم سندھ کی تمام سیاسی، سماجی اور قومپرست جماعتوں اورانسانی حقوق کے کارکنان کو اپیل کرتے ہیں۔

وی ایم پی نے عالمی برادری، اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشین ہیومن رائٹس کمیشن، یورپی یونین سمیت دنیا کے تمام مہذب ممالک اور انسانی حقو ق کی تنظیموں کو آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپیل کرتے پوئے کہا ہے کہ وہ پاکستانی ریاست پر اپنا عالمی، سیاسی اور سفارتی دباﺅ ڈالیں کہ پاکستانی فورسز سندھ، بلوچستان اور کے پی کے میں سندھیوں، بلوچوں او ر پشتونوں کی نسل کشی بند کرے اور وہاں سے اپنی فورسز کو باہر نکالیں۔