طلباء کو سڑکوں پر گھسیٹ کر بکتر بند گاڑیوں میں ڈالنا قابل مذمت ہے – بی ایس او پجار

132

بی ایس او پجار کے مرکزی کال پر آن لائن کلاسز کے اجراء اور طلباء طالبات کی گرفتاری کے خلاف مرکزی چیئرمین زبیر بلوچ کی قیادت میں کوئٹہ زون کے زیر اہتمام ریلی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے سے بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین زبیر بلوچ، نیشنل پارٹی کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر اسحاق بلوچ، حاجی عطا محمد بنگلزئی، پی ایس او کے زونل آرگنائزر کبیر افغان، پی ایس ایف کے صوبائی صدر عالمگیر مندوخیل، کلرک ایسوی ایشن اور بی ایم سی تحریک کے رہنماء عبداللہ صافی، زیب شاہوانی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔

مقررین نے کہا کہ ایچ ای سی کیطرف سے آئن لائن کلاسز کا اجراء بلوچستان کے طلباء کے ساتھ تعلیم دشمنی ہے۔ زمینی حقائق سے بے خبر ایچ ای سی بغیر انٹرنیٹ کے آن لائن کلاسز کا اجراء مضحکہ خیز ہے۔

مقررین نے کہا کہ طلباء کے پرامن احتجاجی مظاہرے پر تشدد، طالبات کو سڑک پر گھسیٹ گھسیٹ کر بکتر بند گاڑیوں میں ڈالنے اور گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ حکومت بلوچستان نے جس انداز سے طالبات کی بے عزتی اور ان کی چادروں کی بے حرمتی کی وہ انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے۔

بی ایس او کے مرکزی چیرمین زبیر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے پسماندہ اضلاع کا ملک کے ترقی یافتہ اضلاع سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے، جہاں سکول، روڈ، بجلی، انٹرنیٹ، ٹیلی فون، موبائل سروس میسر نہیں تو پھر وہ کیسے ملک کے دیگر طلباء کے ساتھ مقابلہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے طلباء آن لائن کلاسز کے مخالف نہیں لیکن اس سے پہلے آپ کو طلباء کو سہولتیں دینا ہونگے انٹرنیٹ کو بحال کرنا ہوگا، طلباء کو لیپ ٹاپ فراہم کرنا ہوگا بصورت دیگر اس طرح کے آمرانہ اقدامات کے خلاف ہم جمہوری و پرامن مزاحمت کرینگے اور ہمیں پتہ ہے کہ آپ اس حق کو بھی چھین کر تشدد و گرفتاریاں کرینگے لیکن ہم اپنے حق کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر اسحاق بلوچ اور دیگر مقررین نے کہا کہ ملک میں ویسے طبقاتی تفریق و طبقاتی نظام تعلیم نے ترقی کی رفتار کو سست رکھا ہے اب ایچ ای سی نے آن لائن کلاسز کا اجراء کرکے مزید طبقاتی نظام کو مضبوط کیا اور بلوچستان کے طلباء کے بنیادی تعلیم کے حق کو چھینا گیا ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔

مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں مصنوعی جماعت و قیادت لانے کی پالیسی نے ہر مکتبہ فکر کو احتجاج پر مجبور کردیا ہے۔طلباء مزدور سمیت تمام احتجاج کررہے ہیں۔ بی ایم سی کے ملازمین و طلباء کے ساتھ کیئے گئے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا جس کی پاداش پھر ملازمین اسمبلی کے سامنے احتجاج پر مجبور ہوگئے ہیں لیکن عوام سے لاتعلق حکومت کو عوام کی کوئی پروا نہیں۔

مقررین نے کہا کہ تعلیم کے حق سے محروم رکھنا حکمرانوں کی منفی پالیسی ہے جو کہ قابل مذمت ہے اس منفی پالیسی کے خلاف جدوجہد جاری رہے گا۔