میڈیا میں ساتھیوں کی شہادت کے پاکستانی دعوے محض پروپگنڈہ ہیں۔ براس

452

چار بلوچ آزادی پسند مزاحمتی تنظیموں بلوچ لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ ریپبلکن آرمی اور بلوچ ریپبلکن گارڈ کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان نے میڈیا میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے اپنے مزاحمتکاروں کی شہادت کی خبروں کو پاکستانی فوج کا جنگی پروپگینڈہ قرار دیتے ہوئے ان دعووں کی تردید کی ہے۔

بلوچ خان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ براس کے اتحادی تنظیموں کی بلوچستان میں پاکستانی فوج اور اسکے آلہ کاروں پر حملوں میں تیزی اور انہیں بھاری جانی نقصانات دینے کے بعد دشمن فوج نے گذشتہ دو ہفتوں سے میڈیا میں ایک نئے پروپگینڈہ مہم کا آغاز کیا ہے۔ جس کے تحت یہ خبر عام کی جاری ہے کہ دشمن فوج نے ایک وسیع آپریشن کا آغاز کرکے، سرمچاروں کو گھیرا ہوا ہے، اور کمانڈروں سمیت متعدد سرمچاروں کو شہید و گرفتار کیا گیا ہے۔ اس من گھڑت پروپگینڈے کو تقویت دینے کیلئے، ماضی میں بلوچ آزادی پسندوں کی جانب سے میڈیا میں بلوچ شہداء کی جاری تصاویر کو اپنے پیرول پر چلنے والے میڈیا میں دکھا کر یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ مذکورہ سرمچاروں کو حالیہ آپریشن میں شہید کیا گیا ہے۔

براس ان تمام دعوؤں کی تردید کرتی ہے، براس کے کسی بھی اتحادی تنظیم کا کوئی سرمچار یا کمانڈر حالیہ آپریشنوں میں نا شہید ہوا ہے اور نا ہی گرفتار۔

بلوچ خان نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج شروع دن سے جھوٹ اور من گھڑت پروپگینڈوں کا سہارہ لیکر بلوچستان میں اپنے نقصانات چھپاتا رہا ہے، اور حقائق سے برعکس کامیابیوں کے بلند و بانگ دعوے کرتا رہا ہے، جن میں مختلف مواقع پرمتعدد بلوچ رہنماؤں کی شہادت کی جھوٹی خبریں پھیلانا بھی تھیں، جو بعد ازاں میڈیا میں غلط ثابت کی گئیں۔ اسکا مقصد ایک طرف بلوچستان ڈیوٹی دینے والے اپنی خوفزدہ فوج کے دلوں سے خوف کو ختم کرکے اپنے فوج کا مورال بلند رکھنا، اور اپنے عوام کو بلوچستان کے حالات کے بابت اندھیرے میں رکھنا ہے، تو دوسری جانب عالمی سرمایہ داروں کو بلوچستان میں امن اور کنٹرول کا سراب دینا ہے۔

براس اس بار پاکستانی فوج کے پروپگینڈوں کا جواب دینا اس بیان کے ذریعے اس لیئے ضروری سمجھتا ہے تاکہ حالیہ پروپگینڈہ سلسلے کے پس پردہ عزائم واضح ہوسکیں۔ ہم پاکستانی فوج کے آپریشن کے دعوے کو نہیں جھٹلاتے، اس وقت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آپریشن جاری ہیں لیکن یہ آپریشن بلوچ سرمچاروں سے شکست کے بعد عام بلوچ آبادیوں پر کی جارہی ہیں۔ دشمن فوج دور دراز کے بلوچ بستیوں کو گھیر کر لوگوں کو بڑی تعداد میں اغواء کرکے لاپتہ کرنے کے بعد انکی بستیاں نذر آتش کررہی ہے۔ اسکے علاوہ ماضی میں پاکستانی فوج آپریشن کی خبریں پھیلانے کے بعد پہلے سے لاپتہ کیئے گئے بلوچ سیاسی کارکنوں کو شہید کرکے انکی لاشیں وہاں پھینک کر انہیں مزاحمت کار ظاہر کرتا رہا ہے یا پھر کسی لاپتہ بلوچ کو منظر عام پر لاکر یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ انہیں جعلی آپریشن میں گرفتار کیا گیا تھا، حالانکہ ایسے لاپتہ بلوچوں کے کوائف بھی موجود ہوتے ہیں۔ اس کا مقصد بیگناہ سیاسی کارکنوں کو قتل کرکے جھوٹی کامیابی کے دعوے کے ساتھ ساتھ، لاپتہ بلوچوں کیلئے جاری تحریک کو متنازعہ کرنا ہوتا ہے۔

فوج کے حالیہ پروپگینڈوں کے تسلسل سے، ایک بار پھر اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ ماضی کی طرح لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنوں کو شہید کرکے انہیں، جعلی مقابلے کا نشانہ ظاہر کیا جائے گا۔

بلوچ خان نے مزید کہا کہ بلوچ سرمچار شہادت کو اپنے لیئے ایک قابلِ فخر اعزاز سمجھتے ہیں، ہر سرمچار جذبہ شہادت کے تحت دشمن سے میدان جنگ میں برسرِ پیکار ہے۔ دشمن فوج کے برعکس شہادتیں ہمارے ساتھیوں اور ہماری قوم کے حوصلے پست نہیں کرتیں بلکہ مزید بلند کرتے ہیں۔ اس لیئے ہم اپنے ہر ساتھی کی شہادت کو قبول کرتے ہیں اور اپنی قوم کو اس سے آگاہ کرتے ہیں۔ لہٰذا ہم غیر جانبدار میڈیا تک اس بیان کے ذریعے یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ ہمارے کسی ساتھی کی شہادت کی خبر کی تصدیق کیلئے ہمارے میڈیا ذرائع پر اکتفاء کیا جائے۔ اگر ہم کسی شہادت کی تصدیق نہیں کرتے اور کوئی میڈیا ادارہ، شخصیت یا دفاعی تجزیاتی ادارہ بغیر تصدیق کے پاکستانی فوج کے پروپگینڈوں کی تشہیر کرتا ہے، تو اسے بھی پاکستانی فوج کے پروپگینڈہ مشینری کا وسیلہ تصور کیا جائے گا۔