بلوچستان: محکمہ صحت کی مکمل لاک ڈاؤن اور کرفیو کی سفارش

239

محکمہ صحت بلوچستان نے صوبائی حکومت سے مکمل لاک ڈاؤن اور کرفیو نافذ کرنے کی سفارش کردی۔

بلوچستان کے سرکاری اور نجی اسپتالوں میں او پی ڈیز کھولنے سے متعلق فیصلہ جاتی امور کا جائزہ لینے کیلئے سیکریٹری صحت بلوچستان دوستین خان جمالدینی کی زیرصدارت طبی ماہرین اور محکمہ صحت کے انتظامی افسران کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر سلیم ابڑو سمیت دیگر ماہرین طبی پروفیسرز و ڈاکٹر صاحبان نے شرکت کی۔

اجلاس میں کرونا وائرس کی مجموعی صورتحال، طبی سہولیات اور وباء کے پھیلاؤ کی ممکنہ غیر معمولی صورتحال کے تناظر میں دستیاب طبی وسائل اور ڈھانچے کا جائزہ لیا گیا۔

طبی ماہرین کی جانب سے اجلاس کو بتایا گیا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے باعث کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا تناسب سنگین حد تک چلا گیا ہے، ایسی تشویشناک صورتحال میں سابق معمول کے مطابق او پی ڈیز کا اجراء دستیاب طبی ڈھانچے ڈاکٹرز اور طبی اسٹاف کو شدید متاثر کرسکتا ہے، جس سے علاج معالجے پر متعین افرادی قوت ختم ہو جائے گی جبکہ الیکٹیو سرجری یا دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کو وارڈز میں رکھنے کی صورت میں کرونا ایمرجنسی کیلئے خالی کئے گئے بیڈز کی دستیابی ممکن نہیں رہے گی، ایسی صورتحال یقیناً پریشانی کا باعث بنے گی۔

اجلاس میں ڈاکٹرز اور طبی ماہرین نے عوامی مشکلات کے مدنظر اسپتالوں کے شعبہ حادثات میں جاری ایمرجنسی سروسز میں ہی محدود سطح پر “اسمارٹ او پی ڈیز” شروع کرنے کی تجویز دی اور اس ضمن میں اتفاق کیا گیا کہ شعبہ حادثات میں موجود ڈیوٹی افسران کے ہمراہ ہر ڈیپارٹمنٹ کے پوسٹ گریجویٹ اسٹوڈنٹس اور آن کال پروفیسر تعینات کئے جائیں گے جو فرسٹ ایڈ اور علاماتی طبی تشخیص پر ٹریٹمنٹ تجویز کریں گے۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ جون کے ابتدائی 2، 3 ہفتوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور گراف فیلٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے او پی ڈیز کو مکمل یا جزوی طور پر کھولنے سے متعلق پھر جائزہ لیا جائے گا۔

اجلاس میں طبی ماہرین اور ڈاکٹرز نے کرونا وائرس کے غیر معمولی اور تیزی سے پھیلتے تناسب مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو مکمل لاک ڈاؤن اور کرفیو کے نفاذ کی سفارش کردی۔

بلوچستان میں کرونا وائرس کے 3 ہزار 928 کیسز رپورٹ ہوچکے جبکہ 43 افراد زندگی کی بازی ہارچکے ہیں، ملک بھر میں کرونا کیسز کی تعداد 63 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری صحت بلوچستان دوستین خان جمالدینی نے کرونا وائرس کی ایمرجنسی صورتحال میں طبی ماہرین ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کی مخلصانہ خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس وقت پوری دنیا اور ملک سمیت بلوچستان کے عوام ایک سنگین صورتحال سے گزر رہے ہیں، اس وقت محمکہ صحت اور طبی ماہرین اور اسٹاف عوام کی امنگوں کا محور ہیں، ہمیں اپنے حوصلے بلند رکھتے ہوئے عوام کو کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ معمول کی طبی امداد کا عمل بھی جاری رکھنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں عوام کے مفاد میں سخت اور غیرمعمولی انتظامی فیصلے کرنے ہیں خوشی ہے کہ ڈاکٹرز طبی ماہرین اور پیرامیڈیکس پوری دلجوئی سے پیشہ ورانہ فرائض کی بجا آواری میں مصروف عمل ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر محمد سلیم ابڑو نے کہا کہ بلوچستان کے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس روز اول سے ہی کرونا وائرس کی اس عالمی وباء سے دلیری کے ساتھ نبرد آزما ہیں اور ابتدائی مشکل ترین حالات سے لیکر اب تک ہمارے عزائم و حوصلے بلند ہیں، جس طرح پاک فوج ملکی سرحدوں کی حفاظت اور دشمن کے خلاف نبرد آزما ہے اسی طرح ڈاکٹرز اور طبی عملہ کرونا وائرس جیسے ان دیکھے دشمن سے فرنٹ لائن پر جنگ لڑرہے ہیں، ڈاکٹرز اپنی سروس کے بنیادی حلف کے پاسدار ہیں اور ہر حالت میں عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی میں پیش پیش ہیں۔