اٹھائیس مئی کے دھماکوں نے بلوچستان کو بکھیر دیا – این ڈی پی

176

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان کے موجودہ تباہ حالی کی ذمہ دار چاغی میں ہوئے 28 مئی 1998 کے ایٹمی تجربے کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی دھماکوں کی وجہ سے بلوچستان کے سماجی ڈھانچہ بکھر کر رہ گیا اور اس سماجی ڈھانچے کی وجہ سے معاشی ابتری، فطرت کے نظام کو تباہ کرنا ہے جس کی وجہ سے طویل خشک سالی، فصلات کی تباہی اور قدرتی چراگاہوں کا خاتمہ، مالداری جو بلوچ عوام کا گزر بسر تھا، ختم ہوکر رہ گئے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ مختلف بیماریاں خاص کر کینسر اور تھلیسمیا بلوچستان میں عالمی وبا کرونا کی طرح پھیل گیا۔ انسانوں اور جانوروں میں جلدی بیماریاں عام ہوگئیں۔ عوام میں روزگار کی کمی اور بیماریوں کی وجہ سے اجتماعی ہجرت شروع ہوا، خشک سالی، بیماریاں، جانوروں میں بیماریاں اور کمزوری، بچوں اور عورتوں میں غذائی کمی الغرض بلوچستان کو تباہ اور برباد کرنے کا ذمہ دار 28 مئی 1998 کے ایٹمی تجربہ اور تابکاری اور اس ایٹمی دھماکہ کو کرنے والے ذمہ داران اور سہولت کار ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ شروع دن سے اسلام آباد نے بلوچستان کو تجربہ گاہ بنالیا ہے جس میں ماحولیاتی آلودگی کو پھیلانا، قتل و غارت، جبری گمشدگی، ایٹمی دھماکے، فوجی آپریشن جیسے تجربے بلوچستان میں ہورہے ہیں اور مزید ہونگے کیونکہ یہ نوآبادیاتی نظام کو مضبوط کرنے اور وسعت دینے کے لیئے کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب وہ نام نہاد قوم پرست پارٹیاں جوکہ ماضی میں مراعات کی خاطر بلوچ قوم کا استحصال کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں ان کے پاس ابھی بھی موقع ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور بلوچ قوم سے معافی مانگے۔