نیم قبائلی اور جاگیردانہ نظام کے باعث بلوچ روایات کو پامال کیا جارہا ہے – این ڈی پی

132

نیشنل ڈیموکرٹیک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ این ڈی پی روشن خیال پارٹی ہے، این ڈی پی نظریاتی اور سائنسی بنیادوں پر بلوچ سیاست کو آنے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کررہی ہے۔ مگر بدقسمتی سے بلوچ سیاست میں نیم قبائلی اور جاگیردارنہ نظام کو وسعت دی جا رہی ہے جوکہ بلوچ سیاست کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ یہی نیم قبائلی اور جاگیردانہ نظام کی وجہ سے بلوچ روایتوں کی پامالی ہو رہی ہے جس میں بلوچ خواتین زیادہ متاثر ہورہی ہیں۔ بلوچ خواتین بلوچی روایات میں بہت بڑا مقام رکھتی ہیں اور دوسری طرف بلوچ خواتین موجودہ دور بلوچ سیاست میں اپنا کردار بھی ادا کررہی ہیں جو قابل تعریف ہے۔ این ڈی پی بلوچ خواتین کی ہر شعبہ میں موجودگی اور ترقی کی مکمل حمایت کرتی ہے اور بلوچ خواتین کی ہر طرح سے حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ عرصہ سے بلوچ روایات کو پامال کیا جارہا ہے اور یہ پامالی کوئی اور نہیں یہی سیاسی بلوچ نیم قبائلی اور جاگیردار کررہے ہیں۔ حال ہی میں بیلہ میں اے سی بیلہ کی جانب سے ایک بلوچ عورت کو دھمکی دینا اور ان کے جائیدادوں کو کسی شخصیت کے کہنے پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ اسی طرح خضدار میں ایک بلوچ عورت پر عزت ہرجانہ کا دعویٰ کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ کچھ دن پہلے حب چوکی ساکران میں زمین کے تنازعے پر بلوچ خواتین کے نام آیف آئی آر میں دینا قابل مذمت ہے۔ یہ تمام واقعات بلوچ روایتوں کی پامالی میں آتے ہیں ایک طرف یہ کہا جاتا ہے کہ بلوچ خواتین ہماری مائیں اور بہنیں ہیں اور دوسری طرف ان کی تذلیل کی جارہی ہے یہ منافقت ہے ان تینوں واقعات میں ایک ہی شخصیت ملوث ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تنقید سیاست کا اہم جز ہے اور این ڈی پی سیاسی حق رکھتی ہے کہ بلوچ روایات کی پامالی پر تنقید کرے اسی سیاسی تنقیدی حق کو استعمال کرتے ہوئے حب چوکی ساکران والے بلوچ روایت کی پامالی پر این ڈی پی کے مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر شیر احمد قمبرانی نے تنقید کی تو ایک مخصوص گروہ نے پہلے تو گالی گلوچ سے کام لیا جب دیکھا کہ گالی گلوچ سے شیراحمد قمبرانی خاموش نہیں ہوئے تو ان کو دھمکی آمیز کالز کرکے اور ان کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔

ترجمان نے کہا کہ این ڈی پی یہ واضع کرنا چاہتی ہے کہ اپنے تمام عہداروں اور ورکرز کی دفاع ہر طرح سے کرسکتا ہے۔ اس دور میں جب بلوچ قوم کو بہت سے قومی مسائل کا سامنا ہے جن کو یکجا ہوکر ہی شکست دیا جاسکتا ہے اگر ہم آپس میں دست گریبان ہونگے تو بہت پچھے رہ جائیں گے بہتر ہوگا ہم آپس کے جگڑوں کی بجائے قومی مفاد کے لیے ایک ہوکر بلوچ قوم کو اس مشکل کی گھڑی سے نجات دلانے میں اپنا قومی فرض ادا کریں۔