کراچی میں لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج

494

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دورہ پاکستان کے موقع پر لاپتہ افراد کے لواحقین نے کراچی میں احتجاج کیا۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف گذشتہ ایک دہائی کے زائد عرصے سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز آواز اٹھا رہی ہے۔ دارالحکومت کوئٹہ سمیت سندھ کے شہر کراچی اور دیگر علاقوں میں تنظیم کی جانب سے مختلف اوقات میں احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔

اتوار کے روز اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتیرس کے دورہ پاکستان کے موقع پر کراچی میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے کا اعلان وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ گذشتہ دنوں کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے کا مقصد اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں اور جبری گمشدگیوں کی بابت نوٹس لینے کی یاد دہانی کرانی ہے۔

کراچی پریس کلب کے سامنے وی بی ایم پی کے رہنماوں کی قیادت میں احتجاج کا آغاز ہوا جو مختلف راستوں سے ریلی کی شکل میں گزرتے ہوئی پریس کلب پہنچی جبکہ مظاہرے میں لاپتہ راشد حسین، محمد نسیم، بختیار احمد، اسد اللہ، محمد جمیل، محمد اقبال، سیعد احمد سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کیں۔

اس موقعے پر سندھی قومپرست جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت طلبا اور لاپتہ افراد لواحقین نے بھی مظاہرے میں شرکت کے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

مظاہرین میں شریک لواحقین کا کہنا تھا کہ ہمارے لاپتہ پیاروں پر اگر کوئی الزام ہے انہیں عدالت میں پیش کرکے صفائی کا موقع فراہم کیا جائے اگر بے قصور ہیں تو فوری طور پر رہا کرکے ہمیں زندگی بھر کی اذیت سے نجات دلائی جائے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کہنا ہے کہ ملکی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگیاں ملکی و بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے کیونکہ ایک شخص کی جبری گمشدگی کی وجہ سے پورا خاندان ذہنی اذیت سمیت بہت سے مشکلات کا شکار ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے پورے خاندان کی زندگی مفلوج ہوکر رہ جاتی ہے۔ اس لیے لاپتہ افراد کے مسئلے کو ملکی قوانین کے مطابق فوری طور پر حل کیا جائے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے دورے کے موقعے پر بلوچ سوشل میڈیا ایکٹوسٹس، سیاسی و سماجی تنظیموں سے تعلق رکھنے افراد کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائیٹ پر UNInterveneBalochistan کے ہیش ٹیگ کیساتھ کمپئین بھی چلائی جارہی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے مہاجرین کو پناہ دینے اور امن کے حوالے سے پاکستان کے کردار کی تعریف کرنے پر بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا۔ اس حوالے سے بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن و کلچرل سیکریٹری دلمراد بلوچ نے کہا کہ افغان مہاجرین، محکوم اقوام بلوچوں اور پشتونوں کی سرزمینوں پر رہ رہے ہیں۔ مقبوضہ پاکستان کی حوصلہ افزائی کی بجائے آپ (انتونیو گوتیرس) ہماری حوصلہ افزائی کرے کہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کو پناہ دینے خود اپنے وطن پر اسی دہشت کا شکار ہیں۔

جبری طور پر لاپتہ دوست محمد کے بیٹے عاصم دوست نے اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان سب سے بااعتماد ملک ہے۔ اسی پاکستان میں میرے والد آٹھ سالوں سے لاپتہ ہے جبکہ وہ عمان کے وزارتِ دفاع میں خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

کراچی پریس کلب کے سامنے مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر ایک مذہبی جماعت کی جانب سے لاپتہ افراد کیلئے ہونے والے مظاہرے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔

پیس ود آوٹ بارڈرز پاکستان سے منسلک نازیہ بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ فیس بک پر لکھا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مظاہرے کے وقت جماعت اسلامی کی جانب سے پریس کلب کے سامنے مظاہرے منعقد کرنے کا منطق سمجھ سے بالاتر ہے۔

نازیہ بلوچ نے ویڈیو کلپس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مشاہدہ کیا جاسکتا ہے کہ کس طرح پرامن احتجاج کو سبوتاژ کیا جارہا ہے لیکن مظاہرین نے اپنا صبر نہیں کھویا اور لاپتہ افراد کیلئے احتجاج کرتے رہے۔