امریکا کا خطرناک ملٹری آپریشن بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اقدار کی خلاف ورزی ہے- چین

145

چین نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ردعمل دیتے ہوئے امریکا پر زور دیا ہے کہ طاقت کا بے جا استعمال نہ کیا جائے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین کے وزیرخارجہ وانگ یی نے بغداد میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ایرانی ہم منصب کو فون کیا اور صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

وانگ یی نے امریکا پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ‘طاقت کا بے جا استعمال نہ کریں اور معاملات کا حل مذاکرات کے ذریعے تلاش کریں’۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف سے بات چیت کے دوران جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘امریکا کا خطرناک ملٹری آپریشن بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اقدار کی خلاف ورزی ہے اور اس سے خطے میں کشیدگی اور انتشار میں اضافہ ہوگا’۔

واضح رہے کہ چین نے گزشتہ روز ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے امریکا سمیت تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم عراق کی آزادی اور علاقائی خودمختاری کے احترام کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کا مطالبہ کرتے ہیں۔

چین کے علاوہ دیگر عالمی طاقتوں کی جانب سے بھی ایرانی جنرل کی ہلاکت پر اپنے شہریوں کو مشرق وسطیٰ کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا تھا۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک ریب نے بھی تحمل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تنازع کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔

ادھر جرمن حکومت کے ترجمان الریک ڈیمر نے امریکی اقدام کی حمایت تو نہیں کی لیکن انہوں نے اس کارروائی کو ایران کی جانب سے مستقل جارحیت اور اشتعال انگیز کارروائیوں کا نتیجہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں صورت حال خطرناک حد تک بگڑ چکی ہے اور خطے میں تنازع کا محض سفارتی حل ممکن ہے۔

علاوہ ازیں روس کی امور خارجہ کمیٹی کے سربراہ نے امریکی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کارروائی سے مشرق وسطیٰ کے تناؤ میں اضافہ ہوگا۔

امریکی فضائی حملے کو غلطی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کارروائی کرنے والوں کو جوابی نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بغداد ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی حملے میں جنرل قاسم سلیمانی، عراق کی پیراملیٹری حشدالشعبی کے 5 اراکین اور ایرانی پاسداران انقلاب کے 4 اہلکار بھی مارے گئے تھے جس کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی کا آغاز ہوا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ خطے میں موجود اپنے فوجیوں اور تنصیبات کے تحفظ کے لیے ایرانی فورس کے سربراہ کو مارنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی جنگ کو روکنے کے لیے کی گئی جبکہ ہم نے یہ قدم جنگ شروع کرنے کے لیے نہیں اٹھایا۔

دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر نے کہا تھا کہ ایران جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لے گا جبکہ اسمٰعیل قاآنی کو قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا جو جنرل سلیمانی کے نائب تھے۔

ساتھ ہی اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر ماجد تخت روانچی نے کہا تھا کہ امریکا کی یہ کارروائی جنگی قدم ہے۔